کوریائی راج کے لیڈر کم جونگ اِل کی موت کے بعد پائی جانے والی گہری تشویش کے دوران امریکہ اور اس کے اتحادیوں جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ دوبارہ سے ایٹمی ہتھیار ترک کرنے کا وعدہ کرے۔
تینوں ممالک کے سینئر اہلکاروں نے واشنگٹن میں بات چیت کی تاکہ کِم کی 17 دسمبر کو ہونے والی اچانک موت کے بعد اپنے آئندہ اقدامات کی منصوبہ بندی کر سکیں۔ اس ناگہانی موت کی وجہ سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اس ریاست کی باگ ڈور اس کے نوجوان اور ناتجربے کار بیٹے کم جونگ اُن کے ہاتھ آ گئی ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ممالک 2005 میں شمالی کوریا پر ہونے والے چھ مملکتی معاہدے “بشمول اس کے مرکزی نقطے جزیرہ نما کوریا کو پرامن انداز میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم” پر قائم ہیں۔
“ہم نے یہ اتفاق بھی کیا کہ شمالی کوریا کے لیے مذاکرات کی دوبارہ بحالی اور امریکہ، جاپان اور ری پبلک آف کوریا کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تعلقات کی بہتری کا راستہ کھلا ہے،” اعلان میں جنوبی کوریا کو اس کے سرکاری نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا۔
2005 کا معاہدہ -جس مین چین، روس اور شمالی کوریا بذات خود بھی شامل تھے-پیانگ یانگ پر شرط عائد کرتا ہے کہ بری طرح درکار مالی امداد اور سلامتی کی ضمانت کے بدلے وہ ایٹمی ہتھیار ترک کر دے گا۔
شمالی کوریا نے اپریل 2009 میں چھ فریقی مذاکرات سے امریکی بدنیتی کو بہانہ بنا کر علیحدگی اختیار کر لی تھی۔