وکلاء کے مطابق، ایک اکلوتے جاپانی شئیر ہولڈر نے اسکینڈل زدہ اولمپس کے 14 بورڈ اراکین پر مقدمہ کیا ہے، جنہوں نے برطانوی شہری اور وسل بلوئر، سابقہ چیف ایگزیکٹو مائیکل ووڈفورڈ کو نوکری سے نکالا تھا۔
اس کے ایک وکیل نے بدھ کو بتایا کہ،یہ شئیرہولڈر، جو مغربی جاپان میں رہنے والا ایک نامعلوم شخص ہے، نے ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں اس نے ووڈفورڈ کی برخاستگی کے ہرجانے میں اولمپس کے عہدیداروں سے 1.34 بلین ین (17.5 ملین ڈالر) طلب کیے ہیں۔
وووڈفورڈ، جو کیمرہ اور طبی آلات ساز کمپنی کی قیادت کرنے والے پہلے غیر جاپانی تھے، کو اکتوبر میں 1.7 بلین ڈالر کے نقصانات چھپانے کا راز فاش کرنے پر برخاست کر دیا گیا تھا۔
جاپان میں شئیرہولڈروں کی بیش سرگرمی کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے، چونکہ یہاں ادارے بورڈ ممبران کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنا چاہتے ہیں اور ایک دوسرے کے اداروں میں حصہ داری عام بات ہے۔
“یہ مقدمہ ایک ایسے شئیر ہولڈر کی طرف سے دائر کیا گیا ہے جو اولمپس کے 2310 شئیرز کی ملکیت رکھتا ہے،” جن کی مجموعی مالیت بدھ کی قیمت کے مطابق 2.7 ملین ین بنتی ہے، اس کے وکیل ناؤفومی یورا نے کہا۔
وکیل کے مطابق، 14 افراد جن پر مقدمہ کیا گیا ہے، ووڈفورڈ کی برخاستگی کے وقت بورڈ کا حصہ تھے اور ان میں سابقہ چئیرمین تسویوشی کیکوکاوا بھی شامل ہے، جس نے مبینہ طور پر اخفا کے اس واقعے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
طلب کیے جانے والے ہرجانے میں فرم کی خراب شدہ ریپوٹیشن کا رزتلافی اور اولمپس کی طرف سے مقرر کردہ آزاد پینلوں کی تفتیشوں پر آنے والے خرچے کی لاگت بھی شامل ہے۔
“مجھے اطلاع مل رہی ہے کہ دوسرے شئیر ہولڈر، بشمول غیر ملکی سرمایہ کار، بھی قانونی اقدام اٹھانے میں دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔”