پتا چلا ہے کہ حساس مادوں کا فوجی مقاصد کے لیے استعمال روکنے کے لیے ایٹمی مادوں کی معائنہ کاری پر مامور نامزد کردہ حکومتی باڈی، نیوکلیئر میٹیریل کنٹرول سنٹر (این ایم سی سی ) کے آدھے سے زیادہ بورڈ اراکین بجلی ساز اور دوسری کمپنیوں سے تعلق رکھتے ہیں جو اس باڈی کی نگرانی میں شامل ہیں، اور اس ادارے نے کمپنیوں سے دسیوں ملین ین سالانہ کے مساوی چندہ وصول کیا ہے۔
وزارت تعلیم، کلچر، اسپورٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی، جو این ایم سی سی کی نگرانی کرتی ہے، نے کہا کہ”معائنہ کاری میں کسی قسم کے مسائل واقع نہیں ہوئے ہیں،”۔ زیادہ تر سپورٹنگ ممبران میں بجلی ساز ادارے، ایٹمی ایندھن کی پراسیسنگ کرنے والی فرمیں شامل ہیں، جو این ایم سی سی کی نگرانی میں ہوتی ہیں، تاہم این ایم سی سی اس کی تفصیلات جاری نہیں کرتا۔
این ایم سی سی کے ایک ایگزیکٹو بورڈ ممبر، ماساہیرو کیکوچی نے کہا، “ایگزیکٹو بورڈ اراکین (جو کہ این ایم سی سی کی زیرنگرانی آرگنائزیشنز سے آتے ہیں) باعلم لوگ ہیں جو انتطامی امور پر اچھی صلاح دیتے ہیں”۔