جاپانی سیٹلائیٹ کسی بھی کاروباری کمپنی کے سیٹلائیٹ سے بہتر تصویریں بنائے گا
جاپانی حکومت نے ٢٠٠٩ کے مالی سال میں ایک ایسے کیمرھ لینز کے لیے رقم مختص کی ہے جو که خلائی سیٹلایٹ کی مہارت میں انقلاب برپا کر دے گا ـ
نیا سیٹلائیٹ خلا سے زمین کی تصاویر بنائے گا اور کسی بھی جسم کو اب تک کے کمرشل سیٹلائیٹس کی نسبت بہتر طور پر اجاگر کرئے گا
اب تک کے کمرشل سیٹلائیٹ ٤٠ سینٹی میٹیر ڈایا گرام کا عکس هی لے سکتے هیں
صرف امریکی حکومت کو وزارت دفاع کے سیٹلائٹ کے متعلق کہا جاتا هے که ٤٠ سینٹی میٹر سے کم کے اجسام کا ریزولیشن بھی کرتا ہے لیکن کیونکه امریکی وزارت دفاع کی معلومات انتہائی سیکرٹ هیں اس لیے ان کے متعلق کچھ نهیں کہا جا سکتا ـ
اس پروگرام کے تحت ٢٠١٢ کے مالی سال میں ایک تجرباتی سیٹلائٹ خلا میں چھوڑا جائے گا
اور ایک فل فلیگ اوپٹیکل انفارمیشن کولیکٹنگ سیٹلائیٹ بنام اوپٹیکل نمبر ٥ ، ٢٠١٤ کے مالی سال میں خلا میں چھوڑنا ممکن هو گا
جاپان کے اس وقت خلا میں موجود معلومات اکٹھی کرنے والے سیٹلائیٹ کی تعداد ٤ هے ـ
جن میں سو دو لینز والے هں جو که دیکھی جا سکنے والی چیزوں کی تصاویر بناتے هیں اور دو ریڈار سیٹلائیٹ هیں جو اجسام کا ڈیٹا اکھٹا کرتے هیں ـ
جس سے بادلوں اور اندھیرے وغیرھ کے دوران بھی معلومات اکٹھی کرنا ممکن هوتا هے
ریڈار سیٹلائیٹ ایک میٹر سکوائی کے اجسام کو دیکھ سکتا ہے
نیا جاپانی لینز والا سیٹلائیٹ ٤٠ سینٹی میٹر سے چھوٹے اجسام کی بھی معلومات لے سکے گا
اور ریڈار سیٹلائیٹ ٦٠ سنیٹی میر سکوائیر کے اجسام کا ڈیٹا لے سکے گا ـ