حکومت کا ہیگ کنونشن کی طرف بڑا قدم

اگست میں ٹوکیو کے شیبویا وارڈ میں لوگوں نے بینر اٹھا کر مارچ کیا اور مطالبہ کیا تھا کہ جاپان بچوں کے عالمی اغوا سے متعلق معاملات کے سلسلے میں ہیگ کنونشن میں شمولیت اختیار کرے۔

حکومت نے بچوں کے عالمی اغوا کے سلسلے میں ہیگ کنونشن میں شمولیت کے لیے پیر کو اہم قدم اٹھایا ہے، اور ناکام شدہ عالمی شادیوں کی صورت میں بچوں کی سرحد پار تحویل کے سلسلے میں قوانین کا ایک مجموعہ تیار کرنے کے لیے مقامی قانون سازی کا مسودہ تیار کیا ہے۔

تاہم، بچوں کے عالمی اغوا کے سول معاملات کے سلسلے میں ہیگ کنونشن میں شمولیت اختیار کرنے سے پہلے حکومت کو کئی ایک معاملات پر کام کرنے کی ضرورت ہے، جیسے ایک والدین سے دوسرے والدین کو منتقل ہونے والے بچے پر اس کے (نفسیاتی، جذباتی) اثرات، اور بیہودہ/جھگڑالو زوج سے بھاگنے والے شریک حیات جیسے معاملات سے نمٹنا۔

ہیگ کنونشن بیان کرتا ہے کہ جب ایک والدین اپنے سابقہ زوج سے بچے کی واپسی کی درخواست کرتا ہے، تو یہ متعلقہ ملک کہ جہاں بچےکی رہائش ہے، اس کی عدلیہ اور انتطامی اداروں کا اختیار ہے کہ وہ اس درخواست کے برمحل اور مناسب ہونے کا فیصلہ کریں۔

جاپان میں طلاق کے بعد بچے کو صرف ایک والدین کے پاس رکھے جانے کی اجازت ہے۔ دوسری طرف، امریکہ اور کئی ایک دوسرے ممالک میں، والدین اپنے بچوں پر مشترکہ تحویل رکھ سکتے ہیں، اور طلاق کے بعد بھی انہیں مل جل کر پال سکتے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.