ٹوکیو: اگرچہ عالمی مارکیٹوں کی نظر یورپی قرضہ بحران پر جمی ہوئی ہے، تاہم آدھی دنیا کے فاصلے پر جاپان ادھار اٹھانے کی سب سے بڑی بیماری سے لڑ رہا ہے، جس سے اس کے لوگوں کی آنے والوں نسلوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
جاپان کا مجموعی حکومتی قرضہ 1024 ٹریلین ین کی یادگار قیمت پر کھڑا ہے، دوسرے لفظوں میں فی کس 800 ملین ین، جس کا مطلب ہے کہ ملک میں آج پیدا ہونے والا ہر بچہ اپنے سر پر ایک لاکھ ڈالر سے زائد کا قرض کا بوجھ لے کر دینا میں آتا ہے۔
اس ہندسے کے سامنے مارکیٹوں کی اور عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز یورپی ممالک کے مالیاتی خطرات بونے لگتے ہیں۔
یونان، جو کہ یورپی قرضہ جاتی انتظام انصرام کی بدترین مثال ہے، اس کی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی نسبت بھی خاصی کم یعنی 165.1 فیصد ہے، جبکہ اٹلی 127.7 فیصد، امریکہ 97.6 فیصد اور جرمنی 86.9 فیصد پر کھڑا ہے۔
اصلاحات کی کئی کوششیں جاپانی سیاست کی سستی فرقے بازی کی نظر ہو چکی ہیں، جبکہ حزب مخالف کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی جس نے کبھی کنزمپشن ٹیکس کو دوگنا کرنے کی سفارش کی تھی، اب مذاکرات سے انکار کر رہی ہے۔ وزیر اعظم یوشیکو نودا کو فیصلہ کن لمحات کا سامنا ہے۔
چونکہ جاپانی حکومت کے زیادہ تر بانڈز مقامی طور پر ہی رکھے جاتے ہیں، اس لیے ٹوکیو نے حکومتی قرضے سے جان چھڑوانے کے لیے عالمی سرمایہ کاروں کا منہ نہیں دیکھا، جو کہ سود کے نئے ریٹ مقرر کر کے قرضے کی لاگت بڑھا دیتے۔
او ای سی ڈی، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور دوسری عالمی ایجنسیوں، تمام نے جاپان پر زور دیا ہے کہ وہ قرضوں سے نمٹنے کے لے کنزمپشن ٹیکس کو بیس فیصد تک بڑھا دے۔