ٹوکیو: جاپان کے زلزلے اور سونامی سے بننے والے ملبے کے بڑے بڑے ڈھیر کبھی ملک کے خوشنما شمال مشرقی ساحلی علاقے کے حسن پر داغ بنے ہوئے ہیں اور ان کی صفائی کا کام فضلے کے تابکاری سے آلودہ ہونے کے خدشات کی وجہ سے لٹکا ہوا ہے۔
پچھلے سال مارچ میں آنے والے پانیوں نے 19,000 جانوں کا خراج لینے کے ساتھ ساتھ کئی دہائیوں کے برابر فضلہ اور کوڑا کرکٹ اپنے پیچھے چھوڑا۔
تاہم قومی یکجہتی کی اپیلوں کے باوجود، تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی ایٹمی آلودگی کے خدشات کی وجہ سے جاپان میں کوئی بھی اور جگہ (صوبہ یا شہر) نہیں چاہتا کہ اس فضلے کو اس کے قریب کسی جگہ لا کر پروسیس کیا جائے۔
وزیر ماحولیات گوشی ہوسونو کے مطابق، میاگی صوبے کے 16 ملین ٹن کاٹھ کباڑ اور ایواتے کے 4.42 ملین ٹن ملبے سے نمٹنے کے لیے پورے ملک کی سہولیات کو حرکت میں لانا ہو گا۔ ملبے کی یہ مقدار ان دونوں علاقوں میں پیدا ہونے والے سالانہ فضلے کی مقدار کو بھی مات دے دیتی ہے۔
جب آفت آئی تو قومی جوش و جذبے سے لبریز لوگ مدد کرنے کے لیے پورے ملک سے یہاں پہنچے۔
تاہم یہ جذبہ اب سرد پڑ چکا ہے اور اب میاگی اور ایواتے میں چند ایک ہی رضاکار بچے ہیں۔ جبکہ ملبے کے بارے میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ تابکار ہونے کی صورت بھٹیوں میں فلٹروں کے استعمال کے باوجود اسے جلانا خطرناک ہو سکتا ہے۔
تاہم حکومت کی قائم کردہ ایک ویب سائٹ کہتی ہے کہ جلانے ی بھٹیوں میں اتنے اعلی درجے کے فلٹر موجود ہیں جو تابکاری کو خارج ہونے سے روک سکتے ہیں، جبکہ روایتی بھٹیوں میں وہی فضلہ جلایا جائے گا جس کی تابکاری ایک خاص درجے سے کم ہو گی۔ “میری خواہش ہے کہ ٹوکیو اور دوسرے علاقوں کے لوگ سمجھ سکیں کہ ہم کس صورت حال میں پھنسے ہوئے ہیں،” ایک رہائشی نے کہا۔