ٹوکیو: اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی نے منگل کو جاپان کے ری ایکٹر سیفٹی ٹیسٹوں کو منظور کر لیا، تاہم اس نے کہا کہ فوکوشیما کے پگھلاؤ کی بعد کمپنیوں کو آفات سے نمٹنے کے منصوبوں میں بہتری پیدا کرنا ہو گی۔
عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کا ایک وفد حکومتی درخواست پر ملک میں آیا ہوا تھا چونکہ حکومتی اہلکار بند پڑے ایٹمی بجلی گھروں کو چلانے کے سلسلے میں شدید شک و شبہے کا شکار عوام کو یقین دلانے کے لیے کوئی طریقہ ڈھونڈ رہے تھے۔
جاپان کے 54 میں سے صرف چند ایک ری ایکٹر چالو ہونے کی وجہ سے اہلکاروں کو خدشہ ہے کہ اگر ری ایکٹر آنلائن نہ کیے گئے تو بجلی کی کمی کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے، اور ری ایکٹر اسی وقت دوبارہ چلائے جا سکتے ہیں جب مقامی آبادی اس کی اجازت دے۔
حکومت کی نیوکلیر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی ایجنسی (نیسا) نے آئی اے ای اے سے کہا تھا کہ وہ نام نہاد اسٹریس ٹیسٹوں کی سختی کا جائزہ لے۔ تمام ری ایکٹروں کو دوبارہ سے آپریشن چالو کرنے سے قبل ان ٹیسٹوں میں سے گزرنا پڑتا ہے۔
وفد نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی ٹیم نے نتیجہ نکالا ہے کہ نیسا کی ہدایات اور جامع حفاظتی جانچ پڑتال کے معائنے کا نظام عمومی طور پر آئی اے ای اے کے سیفٹی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
تاہم نگران ایجنسی نے کہا کہ آنے والے ٹیسٹوں میں یہ بات بھی شامل ہونی چاہیے کہ ری ایکٹر کو چلانے والی کمپنی بدترین صورت حال سے کیسے نمٹے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نیسا کو ثانوی جانچوں میں بدترین حادثات کا اثر کم کرنے کی شرائط کو مزید جامع انداز میں پیش کرنا چاہیے۔
نیسا کو یقینی بنانا چاہیے کہ کمپنیاں بدترین حادثات کے انتظام کے شعبے میں جامع حادثاتی تنظیمی پروگرام تیار کریں۔
اس مشن نے ٹوکیو پر زور بھی دیا کہ لوگوں کو ٹیکنالوجی کے محفوظ ہونے کا یقین دلانے کے ساتھ ساتھ ایٹمی پلانٹس کے سائے میں رہنے والوں کو بھی مصروف عمل کیا جائے۔
پچھلے مارچ میں زلزلے و سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ڈائچی پر ہونے والے پگھلاؤ کے بعد سے ری ایکٹروں کی بڑے پیمانے کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کی جانچ کے لیے ایٹمی اسٹریس ٹیسٹ ایک طریقہ کار کے طور پر متعارف کروائے گئے ہیں۔