ٹوکیو: یونیورسٹی کے سال سوم کی طالبہ ساکی فوجی بہت احتیاط سے مرتب کردہ ڈائری کے اوراق الٹ رہی ہے جس میں اس کی چھ مہینوں کی تلاش ملازمت کا احوال درج ہے اور آنے والے انٹرویوز کی تاریخیں بھی لکھی ہوئی ہیں جن پر نظر ڈالتے ہوئے وہ جاپان کے مستقبل کارکنوں کی فہرست میں اپنا نام لکھوانے کے لیے اسی طرح کے انٹرویوز میں سے گزرتی رہے گی۔
22 سالہ ساکی کو معلوم ہے کہ ایک عدد کل وقتی ملازمت کا حصول اسی طرح سے ممکن ہے، جیسا کہ اس سے پہلے لوگ بھی کرتے آئے ہیں یعنی انٹرویو، جاب سیمینار اور ملازمتی میلوں میں شرکت کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ۔ اس کے مطابق، ایک ہی وقت میں ملازمت کے منتظر طلبا کی بہت بڑی تعداد کی وجہ سے ہم یہ توقع نہیں رکھ سکتے کہ ہمیں ہماری پسند کی کمپنی میں ملازمت مل جائے گی۔
چناچہ وہ اپنے سے پہلے آنے والی نسلوں کے نقش قدم کی پیروی کر رہی ہے، تاہم کچھ کارپوریشنز سے اب نئے راستے کی پیشکش کی توقع کی جانے لگی ہے۔
چونکہ (معاشی ترقی کے دنوں میں) کمپنیوں کو بڑی تعداد میں لوگوں کی ضرورت پڑتی تھی، اس لیے وہ نئے فارغ التحصیل طلبا کے پورے پورے گروہوں کو ملازمت دے دیتے اور اس کے ساتھ ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر تک پہنچنے تک ملازمت کی ضمانت بھی ہوتی۔
تاہم اب کمپنیاں ایسا نہیں کر سکتیں، لیکن وہ اپنے انتخابی طریقہ کار کو بھی تبدیل نہیں کر سکتیں جو کہ سیمینارز، انٹرویوز اور تربیتی پروگراموں پر مشتمل ہوتا ہے۔
نسبتاً کم جاپانی طلبا ہی لمبے عرصے کے لیے بیرون ملک کا سفر کرتے ہیں، اور ان میں سے بھی بہت کم باہر پڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں، اس کی ایک وجہ ملازمت کے حصول کا یہ میری-گو-راؤنڈ گیم بھی ہے۔
تاہم یونیکلو جیسی کمپنیاں (جس کے 12 مختلف ممالک میں ریٹیلررز ہیں) اب ایسے ملازمین کی تلاش میں ہیں جو انہیں بیرون ملک کا اضافی تجربہ بھی پیش کر سکیں۔
بیرون ملک تجربے کی ضرورت اور دوسری نئی مارکیٹ ضروریات نے جاپان کی کارپوریٹ اور تعلیمی دنیا میں تبدیلی کی ہوائیں چلانا شروع کر دی ہیں، اور شاید جلد ہی ملازمت کے حصول کا روایتی طریقہ کار قصہ پارنیہ بن جائے۔