کئی ایک سیاسی جماعتوں نے اتحاد کے لیے ہاشیموتو سے رابطہ کیا ہے، تاہم وہ اتحاد سے پہلے محتاط طرز عمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
بڑی اپوزیشن جماعتوں سے الگ ہونے والے سیاستدانوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی شرط کے طور پر انہوں نے کہا، “یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آیا وہ گرانٹس اور دوشوسی کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے کو تیار ہیں یا نہیں،”۔
اس سوال پر کہ کیا وہ بذات خود قومی انتخابات میں حصہ لیں گے، ہاشیموتو نے اس امکان کو رد کر دیا، اور کہا “میں دائت کا رکن نہیں بنوں گا”۔
تاہم انہوں نے مزید کہا،” مئیر اور اوساکا ایشِن نو کائی کا سربراہ ہونے کے ناطے، میں اپنی پارٹی کی پالیسیاں بنانے کے لیے اپنی پوری کوشش کروں گا،”۔
اگرچہ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی کی طرف سے قومی سطح کے معاملات پر اپنے وعدوں کا اعلان ابھی باقی ہے، تاہم انہوں نے کچھ اشارے دئیے، جن میں امیر لوگوں کے لیے پنشن مراعات کا خاتمہ شامل ہے، اگرچہ انہوں نے اپنا پریمیم ادا ہی کیوں نہ کیا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اثاثہ جات پر ٹیکسوں کو بڑھایا جانا چاہیے۔
“یہ انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ ایسا نظام تیار کرے جو (امیر) لوگوں کو پیسہ خرچ کرنے پر آمادہ کرے،” انہوں نے کہا۔
حالیہ قومی انتخابات میں، سیاسی جماعتوں نے ایسے منشور تیار کیے ہیں جو ٹھوس اہداف کے ساتھ ان کےوعدوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔
ہاشیموتو نے اس ٹرینڈ کے بارے میں کہا: “سیاستدانوں کی سمجھ بوجھ انتہائی محدود ہو چکی ہے”۔