ٹوکیو: جاپانی حکومت نے پیر کو فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر کے لیے 690 ارب ین کی تازہ امداد کی منظوری دی تاکہ یہ ری ایکٹروں میں پگھلاؤ سے متاثر ہونے والوں کو زر تلافی ادا کر سکے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے دسمبر میں اس بدترین ایٹمی حادثے سے متاثر ہونے والوں کو زر تلافی کی ادائیگی کے لیے اپنے تخمینے پر نظر ثانی کر کے اسے 1.01 ٹریلین ین سے بڑھا کر 1.7 ٹریلین ین کیا ہے۔
ٹیپکو نے کہا کہ ایک سال میں اس کے پاس 695 ارب ین کی کمی ہو گی، جبکہ اس سال میں اسے ری ایکٹروں کے پگھلاؤ کے بعد بےپناہ اخراجات سے نمٹنا پڑا ہے، جس میں ایٹمی بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے معدنی تیل درآمد کر کے بجلی پیدا کرنے کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
مجموعی خسارے کا تخمینہ 600 ارب ین کے پچھلے تخمینے سے زیادہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچیس سالوں میں دنیا کے بدترین ایٹمی حادثے سے متاثر ہونے والوں کو زرتلافی کی ادائیگی کی لاگت بڑھ رہی ہے۔
کمپنی نے کہا کہ اس کی سیل پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں 4 فیصد کم ہو کر 3800.8 ارب ین تک آ گئی ہے جس کی وجہ صارفین کی طرف سے بجلی کی بچت کے سلسلے میں تعاون اور صنعتی سرگرمیوں میں آنے والا زوال ہے۔
تین سہ ماہیوں میں بجلی کی فروخت 5.4 فیصد کمی سے 3371.6 ارب ین تک آ گئی۔
لاگتوں کو کم کرنے کے لیے ٹیپکو ملازمین کی تنخواہیں اور بونس کاٹ کر، اور فراہمی سے متعلق و آپریشنل اخراجات کو کم کر رہا ہے۔