چین نے بدھ کو کہا کہ جاپانی شہر کے مئیر کی طرف سے 1937 میں جاپانی فوجیوں کے ہاتھوں چینی سویلین افراد کے ثبوت و دستاویزات سے جانے پہچانے قتل عام پر شبہے کا اظہار کرنے کے بعد ٹوکیو سے باضابطہ احتجاج کیا ہے۔
چین کہتا ہے کہ مشرقی شہر نانجنگ میں ہونے والے ایک سال کے بدمست قتل عام، ریپ اور تخریب کاری میں تین لاکھ لوگ مارے گئے تھے۔ یہ شہر اس وقت دارالحکومت تھا اور جاپانیوں نے اسے فتح کیا تھا، تب سے یہ واقعہ جاپان چین تعلقات کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بنا ہوا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے معمول کی ایک پریس بریفنگ کو بتایا کہ ناگویا کے مئیر کی طرف سے نانجنگ قتل عام کے انکار پر چین پہلے ہی اپنی سنجیدہ پوزیشن کا اظہار کر چکا ہے اور جاپانی سائیڈ کو اس بارے میں ایک سنجیدہ شکایت کر دی گئی ہے۔
کاوامورا کے دفتر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ناگویا کے مئیر تاکاشی کاوامورا نے نانجنگ سے ناگویا کا دورہ کرنے آنے والے چین کے ایک اعلی درجے کے اہلکار لیو ژیوی کو کہا تھا کہ ان کے خیال میں “روایتی لڑائی” لڑی گئی تھی۔
کچھ جاپانی محققین بھی نانجنگ میں ہلاکتوں کی تعداد پر اختلاف کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تخمینہ بیس ہزار سے دو لاکھ کے مابین بنتا ہے۔