اوساکا: اس ہفتے پتا چلا ہے کہ اوساکا کی میونسپل حکومت سول ملازمین کی ای میلیں سنسر کر رہی ہے تاکہ یونین سازی یا سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت تلاش کیا جا سکے۔ اس بات سے شہری حکومت کے ملازمین اور قانونی ماہرین میں غم و غصہ پیدا ہو رہا ہے۔
مئیر تورو ہاشیموتو کی قیادت میں اوساکا کی حکومت نے اپنے سرورز پر قریباً 23400 ملازمین کی بھیجی اور وصول شدہ ای میلوں کی -ان کے علم میں لائے بغیر- جانچ پڑتال شروع کی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شہری حکومت کے ای میل سرورز پر فی ملازم 40 میگا بائٹ کے قریب ڈیٹا موجود ہے جس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ سینکڑوں پیغامات فی ملازم۔
کچھ قانونی ماہرین نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ علم میں لائے بغیر شہری ملازمین کی ای میلوں کی جانچ پڑتال کرنا بہت بڑا اقدام ہے، اور کچھ کا کہنا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے۔
یہ انکشاف حکومت کی طرف سے ایک سوالنامہ تقسیم کرنے پر عوامی غیظ و غضب کے چند دن بعد ہی ہوا ہے۔ 9 فروری سے 16 فروری تک تقسیم کیے گئے اس سوالنامے میں ملازمین سے ان کی یونین سازی اور سیاسی خیالات و سرگرمیوں کے متعلق پوچھا گیا تھا۔ یہ سروے، جس میں ملازمین کی ملازمت کے علاوہ سرگرمیوں، عقیدے اور دین کے بارے میں پوچھا گیا تھا، بار ایسوسی ایشنز اور شہر کی لیبر یونین فیڈریشن کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنا تھا۔
اوساکا کی صوبائی لیبر ریلیشنز کمیٹی نے اس بات کی تحقیق شروع کر دی تھی کہ آیا یہ سوالنامہ کارکنوں کے ساتھ بے جا طرز عمل تھا، جس کے بعد یہ اعلان کر دیا گیا کہ سوالنامہ تقسیم کرنے کا عمل موخر کر دیا جائے گا۔