منیلا: فلپائنی حکام نے بدھ کو تصدیق کی کہ گیمنگ سے متعلق اعلی حکام نے جاپانی ٹائیکون سے پرتعیش تحائف قبول کیے تھے تاہم انہوں نے انکار کیا اور کہا کہ یہ منیلا میں نئے کیسینو کی تعمیر کے لیے رشوت نہیں تھی۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والی ویّن ریزورٹس نے منگل کو ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کازاؤ اوکادا پر ایک لاکھ دس ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم اہلکاروں کو تحفے تحائف دینے اور سفری اخراجات میں خرچ کرنے کا الزام ہے۔ ویّن نے الزام عائد کیا ہے کہ اس نے یہ سب فلپائنی دارلحکومت میں اپنے گیمنگ کے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے کیا۔
اوکادا، جو ویّن نامی اس فرم کے 19.7 فیصد حصے کے ساتھ ایک ڈائریکٹر بھی ہے، کے خلاف یہ مقدمہ الزام لگاتا ہے کہ اس نے فلپانی تفریحی اور گیمنگ کارپوریشن کے دو چئیرمینوں کو مبینہ طور پر 2008 سے 2011 تک رشوت کے طور پر ادائیگیاں کیں۔
اعلی اہلکاروں کے اعزا اور دوست بھی فائدہ پانے والوں میں شامل تھے، جبکہ موجودہ چئیرمین کی نینی اور اس وقت کی صدر گلوریا ارویو کا خاوند بھی فائدہ اٹھانے والوں میں تھا۔
پاگکور، جو کہ فلپائن کا گیمنگ اور جوئے کا نگران ادارہ ہے، نے اوکادا کی یونیورسل انٹرٹینمنٹ کو 2008 میں خلیج منیلا کے ساحلوں پر ایک گیمنگ ریزورٹ تعمیر کرنے کا اجازت نامہ دیا تھا جس میں 2000 مہمان خانوں اور تین ہوٹلوں کی گنجائش تھی۔
فلپائن کے صدر بنیگنو اکینو کے ترجمان اور گیمنگ نگران ادارے نے بدھ کو تصدیق کی کہ پاگکور کے موجودہ چئیرمین کرسٹینو ناگوئیت نے ویّن کے مکاؤ ریزورٹ میں مفت قیام کرنا قبول کیا تھا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ گیمنگ انڈسٹری کا معیاری طریقہ کار ہے، جس کے مطابق غیر ملکی کیسینوز کے چیف اس کے بدلے میں فلپائن آنے پر ایسے ہی مفت قیام کرتے ہیں۔