پانچ نوجوانوں کو بندروں سے معافی مانگنے، آتش بازی پھینکنے پر صفائی کا حکم

کیوتو: پانچ نوجوانوں نے کیوتو چڑیا گھر کے ڈائریکٹر سے معافی مانگی ہے، اس سے قبل انہوں نے جنوری میں علی الصبح چڑیا گھر میں داخل ہونے اور چڑیا گھر کے بندروں پر آتش بازی پھینکنے کا اعتراف کیا۔

سزا کے طور پر پانچوں کو بندروں سے معافی مانگنے اور ان کے پنجرے صاف کرنے کا حکم دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 18 سال کی عمر کے نوجوانوں کا یہ گروہ، ہائی اسکول کے طلبا، تعمیراتی کارکنوں اور بیوٹیشنز پر مشتمل ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ گروپ 3 جنوری کو مبینہ طور پر چڑیا گھر میں داخل ہونے سے قبل شراب پی رہا تھا اور اس کے بعد انہوں نے بندروں کے پنجروں میں جلتے ہوئے انار اور آتش بازی پھینکی۔

سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتا چلا کہ کہ وہ صبح چھ بیس کے قریب ایک دیوار پھلانگ کر چڑیا گھر میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد وہ 15 منٹ تک چڑیا گھر کے 26 بندروں کو حراساں کرتے رہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان پر املاک کو نقصان پہنچانے اور جانوروں پر ظلم کے قوانین کے تحت الزامات عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس واقعے کے موقع پر، کیوتو چڑیا گھر کے ڈائریکٹر توشیکیونی نیہونماتسو نے کہا کہ چڑیا گھر کسی بھی زائر کی طرف سے پنجرے میں کچھ بھی پھینکنے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے، جس میں کھانا بھی شامل ہے چونکہ اس سے خدشہ ہوتا ہے کہ جانور لوگوں پر اپنا اعتماد کھو دیں گے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.