ماجورو: مارشل جزائر نے شارک پکڑنے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر ایک جاپانی ماہی گیر جہاز پر سوا لاکھ ڈالر کا جرمانہ کیا ہے۔ یہ علاقے کے پانیوں میں کیا جانے والا اپنی طرز کا پہلا جرمانہ ہے۔
تعمیل کار افسر مارسیلا تارکوون نے کہا کہ ساتسوما نامی جہاز کی پچھلے ہفتے لی جانے والی تلاشی کے دوران ستائیس ہزار کلوگرام شارک کے مردہ اجسام جبکہ 680 کلوگرام شارک فِن برآمد ہوئے تھے۔
مارشل جزائر کی بحری ذرائع سے متعلق اتھارٹی نے کہا کہ پچھلے سال وسیع و عریض پانیوں میں شارک فِن کی تجارت پر پابندی لگائے جانے کے بعد کیا جانے والا یہ پہلا جرمانہ ہے۔
“یہ جرمانہ پہلی بار کیا گیا اور جہاز پر موجود شارک کی قیمت کے مطابق کیا گیا،”۔
تارکوون نے کہا کہ درجنوں جہاز، جن میں سے بیشتر مارشل جزائر کے انیس لاکھ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے پانیوں میں قانونی طور پر ٹیونا کا شکار کرتے ہیں، کو شارک کی موجودگی کے شبہے میں چیک کیا گیا۔
ان کے مطابق دوبارہ تلاشی سے پتا چلا کہ خبردار کرنے کا عمل مفید ثابت ہوا تھا، اور اہلکار جہازوں پر دوبارہ گئے تو شارکوں کا کوئی نشان نہیں تھا۔
شارک کے فِن کی طلب حالیہ سالوں میں تیزی سے بڑھی ہے، جہاں ایشیا کی بڑھتی ہوئی مڈل کلاس شارک فِن سوپ کی نفاست کی دلدادہ ہوئی ہے۔
پیو انوائرمنٹ گروپ کے تخمینے کے مطابق ہر سال سات کروڑ سے زائد شارکوں کو فِن کے حصول کے لیے مار دیا جاتا ہے، جس سے کھلے پانیوں کی تیسرے نمبر پر آنے والی یہ نوع معدومیت کے دہانے پر آ کھڑی ہوئی ہے۔