ٹوکیو: جاپانی حکومت نے منگل کو بتایا کہ 2.3 بلین ڈالر گنوا دینے والی سرمایہ کار کمپنی کے گرد بڑھتے اسکینڈل نے آٹھ لاکھ اسی ہزار تک کی پنشنوں کو متاثر کیا ہے۔
‘اے آئی جے انوسٹمنٹ ایڈوائزرز’ اطلاعات کے مطابق کلائنٹس سے برسوں سے جھوٹ بول رہی تھی، اور اپنا سالانہ منافع 240 فیصد کے حساب سے بڑھا رہی تھی جبکہ اصل میں پنشن سرمایہ کاری کے 185 بلین ین ہوا میں اڑ چکے تھے۔
اس الزام کے بعد، کہ کمپنی کی تحویل میں زیادہ تر پنشن خرد برد کر دی گئی ہے،کمپنی کے آپریشن پچھلے ہفتے معطل کر دیئے گئے تھے اور حکومت نے پورے ملک کی 260 سرمایہ کاری کے انتظام سے متعلق کمپنیوں سے تفتیش کا حکم جاری کیا۔
اس اسکینڈل نے جاپان کو شدید صدمہ پہنچایا ہے جہاں تیزی سے بوڑھی ہوتی آبادی زیادہ سے زیادہ تعداد میں نجی پنشن فنڈز کی طرف دیکھ رہی ہے، جبکہ حکومتی ریٹائرمنٹ انتظامات بھی اپنی بدانتظامیوں کی وجہ سے مسائل کا شکار ہیں۔
سونپے جانے والے پنشن فنڈز میں سے 84 نے اپنی بچت کا کچھ حصہ اے آئی جے کو دیا تھا، جبکہ 13 فنڈز نے اپنی سرمایہ کاری کا ایک چوتھائی اس کمپنی کو سونپا ہوا تھا۔
کمپنی، جو 1989 میں قائم کی گئی تھی، نے پچھلے عشرے میں اپنے آغاز سے اب تک سرمایہ کاریوں پر منافع میں مسلسل اضافہ دکھایا ہے تاہم اب مالیاتی نگرانوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذمے لگائے جانے والے روپے کا بڑا حصہ اب ضائع ہو چکا ہے۔