سونامی کا ملبہ آدھے بحر الکاہل میں پھیل گیا

ہونولولو: پچھلے سال کے سونامی کا نشانہ بننے والے جاپان کے ساحلی قصبوں سے پیدا ہونے والا کاٹھ کباڑ، کشتیاں اور دوسرا ملبہ شمالی بحر الکاہل کے قریبا تین ہزار میل (4828 کلومیٹر) تک پھیل چکا ہے اور اب سے ایک سال بعد یہ امریکہ کی مغربی ساحلی پٹی تک پہنچ سکتا ہے۔

نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیرک ایڈمنسٹریشن نے تخمینہ لگایا ہے کہ سونامی کا ملبہ جلد ہی ہوائی جزائر کے شمال میں واقع چھوٹے جزیروں پر پہنچنا شروع ہو جائے گا۔ اب تک یہ ملبہ اتنی دور دور تک بکھر چکا ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی چیز دیکھی جا سکتی ہے۔

دس سے بیس لاکھ ٹن ملبہ سمندر میں موجود ہے لیکن اس میں سے ایک تا دو فیصد ہی ہوائی، الاسکا، اوریگون، واشنگٹن اسٹیٹ اور کینیڈا کے علاقوں برٹش کولمبیا تک پہنچ سکے گا۔ زمین پر رہ جانے والے ملبے کو ملا کر مجموعی طور پر سونامی نے قریباً 20 سے 25 ملین ٹن ملبہ پیدا کیا تھا۔

ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ سونامی سے پیدا ہونے والا کوئی ملبہ امریکی ساحل تک پہنچا ہو۔ پچھلے سال البتہ یہ شبہہ ظاہر کیا گیا تھا کہ الاسکا کے ساحل پر پہنچنے والی تیرتی چیزیں (بیوئے) سونامی سے پیدا کردہ تھیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.