ٹوکیو: ایک آزاد پینل نے منگل کو بتایا کہ جاپانی حکومت کی طرف سے فرض کی جانے والی ایک بدترین صورت حال میں پیشن گوئی کی گئی تھی کہ متواتر ایٹمی دھماکوں کی صورت میں ٹوکیو ختم ہو سکتا ہے، جس کا مطلب شہر کو خالی کروانا ہوتا۔
کم از کم ایک سینئر وزیر کی طرف سے خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ فوکوشیما میں پگھلاؤ کی وجہ سے ساحلی شہروں کے تمام ری ایکٹروں میں بحران پیدا ہو جانے سے 13 ملین لوگوں کا شہر ٹوکیوں میں لپیٹ میں آ سکتا ہے، جس کے بعد دارالحکومت سے انخلا کے منصوبے تیار کیے گئے تھے۔
یہ انکشاف ایک 400 صفحاتی رپورٹ میں کیا گیا ہے جسے آزاد ماہرین کے ایک پینل نے شائع کیا ہے۔ اس پینل کو فری ہینڈ دیا گیا تھا کہ وہ دنیا کے بدترین ایٹمی بحران کی پیدائش کے وقت رونما ہونے والے واقعات کی تفتیش کرے۔
“میرے دماغ میں یہ آسیبی صورت حال آئی کہ اگر ایک کے بعد ایک ایٹمی ری ایکٹر تباہ ہونے لگے تو کیا ہوگا،” چیف کیبنٹ سیکرٹری یوکیو ایدانو نے پینل کو بتایا۔
پینل نے کہا کہ جیسے جیسے سونامی زدہ جاپانی ساحل پر صورت حال خراب ہوئی، فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کا آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی چاہتا تھا کہ وہ پلانٹ کو خالی چھوڑ دے اور اپنے کارکنوں کو وہاں سے نکال لے۔
“جب وزیر اعظم کا دفتر اس بات سے آگاہ تھا کہ شاید ملک اس بحران سے بچ نہ سکے، تو اس وقت ٹیپکو کے صدر (ماساتاکا) شیمیزو نے مضطربانہ انداز میں وزیر اعظیم کو کال کی اور کہا کہ وہ تباہ شدہ ایٹمی بجلی گھر کو چھوڑنا اور اپنے کارکنوں کو نکالنا چاہتا ہے،” پینل کے سربراہ کوئیچی کیتازاوا نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا۔
منصوبہ سازوں نے اس مفروضے پر کام کیا تھا کہ اگر ایٹمی بحران بدتر ہو گیا تو “یہ ممکن ہے کہ لازمی انخلائی علاقہ 170 کلومیٹر تک نافذ کرنا پڑے جبکہ رضاکارانہ انخلائی علاقہ 250 کلومیٹر یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے،”۔