سئیول: جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ-باک نے جمعرات کو جاپان پر زور دیا کہ وہ جنگ عظیم میں جنسی غلامی کا شکار بننے والی خواتین کے دکھ کا ازالہ کرے، انہوں نے مزید کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے وقت نکلا جا رہا ہے۔
جاپان کے نوآبادیاتی اقتدار کے خلاف 1919 میں اٹھنے والی کوریائی تحریک کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لی نے کہا کہ اس کا نشانہ بننے والے افراد جو “اپنے ذہنوں میں اس کے گہرے زخم لیے جی رہے ہیں” اب 80 سال سے اوپر کے ہو چکے ہیں۔
اگر وہ اپنے دکھوں کا ازالہ ہوئے بغیر اس دنیا سے چلے گئے تو جاپان “اچھے کے لیے اس معاملے کو حل کرنے کا موقع کھو دے گا”۔
‘آرام پہنچانے والی خواتین’، جو جنگ عظیم دوم سے قبل جاپانی فوجیوں کے ہاتھوں غلام اور جنسی استحصال کا شکار بننے والی خواتین کو کہا جاتا ہے، کی اصطلاح 1990 کے عشرے میں منظر عام پر آئی جب اس کا شکار بننے والی خواتین عوام کے سامنے پیش ہو گئیں۔
خواتین کے ایک سکڑتے ہوئے گروہ نے تب سے گلا پھاڑ پھاڑ کر جاپان سے تلافی اور معافی کا مطالبہ کیا ہے، جس نے 1910 سے 1945 تک جزیرہ نما کوریا میں وحشیانہ طرز پر حکمرانی کی تھی۔