ٹوکیو: پیانگ یانگ کے واشنگٹن سے معاہدے کے بعد شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام پر چھ فریقی مذاکرات بحالی کی طرف ایک قدم اور بڑھے ہیں تاہم جاپان نے جمعرات کو کہا کہ ‘ٹھوس’ اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے بدھ کو اعلان شدہ معاہدے کا خیر مقدم کیا جس کے مطابق شمالی کوریا امریکہ سے خوراک کی امداد کے بدلے اپنے ایٹمی تجربات اور یورینیم افزوودگی کا پروگرام معطل کر دے گا۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ جزیرہ نما کوریا پر ہونی کو ٹالنے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا سے کٹی ہوئی یہ ریاست اپنے الفاظ کو کاموں میں ڈھالے۔
“یہ اہم قدم ہے اور پیش رفت کے دور پر دیکھا جا سکتا ہے، تاہم یہ بہت اہم ہے کہ ہم کوئی ٹھوس اقدام دیکھیں،” انہوں نے رپورٹروں کو بتایا۔
“ہماری منزل وہی ہے: کہ تمام ایٹمی سرگرمیاں روک دی جائیں گی، جس کا مطلب ہے کہ جزیرہ نما کوریا کو مکمل اور قابل تصدیق انداز میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنا”، انہوں نے کہا۔
شمالی کوریا کا اعلان اس کے سابقہ سربراہ کم جونگ اِل کی موت کے تین ماہ سے بھی کم عرصے میں سامنے آیا ہے۔
امریکہ کے ساتھ پچھلے ہفتے ہونے والے مذاکرات کے بعد، کم کے چھوٹے اور ابھی تک غیر آزمودہ بیٹے کم جونگ اُن نے بدھ کو وعدہ کیا تھا کہ وہ ایٹمی میزائلوں کے تجربات روک دے گا اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو واپس آنے کی اجازت دے گا۔