جاپان اور برطانیہ کی نظر مشترکہ اسلحہ سازی پر مرکوز

ٹوکیو: ایک اخباری رپورٹ کے مطابق، اسلحے کی برآمد پر عائد عشروں پرانی پابندی اٹھا کر دفاعی صنعت کو فروغ دینے کی پالیسی کے تحت جاپان برطانیہ کے ساتھ مشترکہ اسلحہ سازی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

وزیر اعظم یوشیکو نودا اپریل کو ہونے والے برطانیہ کے ایک دورے کے موقع پر اپنے ہم منصب ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ دفاعی شراکت داری کے معاہدے پر اتفاق کرنے کی کوشش میں ہیں۔

برطانوی حکومت نے ابھی تک چار چیزیں مشترکہ طور پر تیار کرنے کی تجویز پیش کی ہے جن میں 155 ملی میٹر کی حادہ مار توپوں کے لیے آٹو لوڈنگ سسٹم کی تیاری بھی شامل ہے۔

یہ اقدام دسمبر میں ٹوکیو کی طرف سے اسلحے کی برآمد پر پابندیوں میں نرمی کے بعد سامنے آیا ہے، جس سے کثیر قومی اسلحہ سازی کے منصوبوں میں جاپانی کمپنیوں کی شرکت کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

اس اقدام کا مقصد ملکی اسلحہ ساز صنعت کو فروغ دینا اور دفاعی اخراجات کم کرنا ہے اور سرکاری طور پر عدم تشدد کا حامی جاپان عشروں بعد اپنی کمپنیوں کو بیرونی فرموں کے ساتھ مشترکہ اسلحہ سازی کی باقاعدگی سے اجازت دے رہا ہے۔

جاپان، جس کی صنعت نے دوسری جنگ عظیم کے کئی برس بعد بحالی حاصل کی تھی، نے 1967 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ہتھیاروں کی غیر ملکی فروخت کو سختی سے کنٹرول کرے گا۔

نئے قوانین جاپان کو اجازت دیتے ہیں کہ وہ امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر ہتھیار سازی کر سکے اور فوجی ساز و سامان کو اقوام متحدہ کے امن مشن جیسے آپریشنز کے لیے برآمد کر سکے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.