ٹوکیو: معلومہ تاریخ میں دنیا کے سب سے بڑے زلزلے کی پہلی برسی کے قریب آنے پر جاپانی سائنسدان پھر سے خبردار کر رہے ہیں کہ ٹوکیو میں جلد ہی کوئی زلزلہ آ سکتا ہے جس سے ہزاروں جانیں اور نامعلوم مالیت کا مالی نقصان ہو سکتا ہے۔
عظیم ٹوکیو، جو ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ لوگوں کا گنجان آباد شہر ہے، میں پچھلے مارچ میں 9.0 شدت کے زلزلے اور تباہ کن سونامی کے بعد سے زیر زمین زلزلیاتی سرگرمیاں تین گنا بڑھ چکی ہیں۔ پچھلے سال کے 11 مارچ کو آنے والے مہیب زلزلے نے بھی کچھ تعمیراتی نقصان پیدا کیا تھا اگرچہ وہ 370 کلومیٹر دور آیا تھا۔
زلزلیاتی ایجنسی کی ایک سیمولیشن سے پتا چلتا ہے کہ اگر خلیج ٹوکیو کے شمالی حصے میں پیر سے جمعے (ویک ڈےز) کے دنوں کی شام 7.3 شدت کا زلزلہ آیا تو 6400 کے قریب لوگ مر جائیں گے جبکہ 160,000 کے قریب زخمی ہوں گے۔
ملینوں لوگ گھر نہیں جا سکیں گے اور ہنگامی پناہ گاہیں ناکافی پڑ جائیں گی۔ دس لاکھ سے زیادہ گھر کئی دنوں تک پانی، بجلی، گیس او رٹیلی فون سے محروم رہیں گے۔
جاپان جو کہ ہر سال زمین پر آنے والے زلزلوں کا پانچواں حصہ برداشت کرتا ہے، نے اس سے پہلے بھی قدرت کے غضب کے سامنے اپنا دارالحکومت کھو دیا تھا، جب 1923 کے عظیم کانتو زلزلے نے شہر کو ملیا میٹ کر ڈالا۔
تاہم زلزلیاتی پیشن گوئی کے طریقہ کار میں نقص بھی موجود ہو سکتا ہے چونکہ اسی طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے حکومت نے 11 مارچ سے قبل یہ پیشن گوئی کی تھی کہ (سونامی زدہ) توہوکو کے علاقے میں زلزلہ آنے کا امکان انتہائی کم ہے۔