کوریاما: تباہ زلزلے و سونامی کی پہلی برسی کے موقع پر دسیوں ہزار لوگوں نے جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے قریب اجتماع کیا اور مطالبہ کیا کہ ایٹمی توانائی ختم کی جائے۔
پورے شمال مشرقی علاقے میں یادگاری تقاریب اور ایٹمی توانائی مخالف مظاہرے کیے گئے، کہ جہاں قریباً 160,000 لوگ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر سے نکلنے والی قاتل شعاعوں کی وجہ سے بےگھر ہونے پر مجبور ہوئے تھے۔
قریباً 16,000 لوگ بشمول شہری، پناہ گزین، ایکٹوسٹ، بچے اور غیر ملکی، کوریاما کے بیس بال اسٹیڈیم میں جمع ہوئے، جو کہ پلانٹ سے کوئی 60 کلومیٹر دور واقع ہے۔
شرکا نے 11 مارچ کے زلزلے و سونامی سے پیدا شدہ ربع صدی میں دنیا کے بدترین ایٹمی بحران کی پہلی برسی کے موقع پر جاپان میں ایٹمی توانائی کے خاتمے اور متاثرین کے لیے پلانٹ آپریٹر ٹوکیو الیکٹرک پاور سے زر تلافی کا مطالبہ کیا۔
“ہمارا قصبہ ایک اور چرنوبل بن گیا ہے،” ماسامی یوشیزاوا نے لاؤڈ اسپیکر میں چلا کر کہا، جو ایٹمی پلانٹ سے 10 کلومیٹر دور واقع نامیے میں ایک مویشی فارم چلاتے تھے۔
“ہم اب شکستہ دل اور نا امید ہیں، پھر بھی میں اپنے قصبے میں واپس جاؤں گا چاہے اس میں میری ساری زندگی ہی کیوں نا گزر جائے،” یوشیزاوا نے کہا جبکہ وہ ایک ویگن پر کھڑے ہو کر شیڈ میں مردہ پڑی اپنی گائیوں کی تصاویر دکھا رہے تھے۔
“میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، چاہے کچھ بھی ہو جائے،”۔