ٹوکیو: چمکتے سورج تلے ایک براس بینڈ کی موسیقی کے ساتھ سابقہ امریکی فوجیوں اور جاپانی معززین نے بدھ کو ایوؤ جیما کے دور دراز جزیرے پر دوسری جنگ عظیم کی خون ریز ترین اور علاماتی لڑائیوں میں سے ایک کی 67 ویں برسی منائی۔
دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے مہمان ماؤنٹ سوریباچی کے دامن میں کھڑے ہوئے اور اپنے جھنڈوں کو سیلوٹ کیا، جہاں پانچ امریکی میرینز اور بحریہ کے ایک معاون طبیب نے 1945 میں امریکی پرچم بلندکیا تھا۔ اس تزویراتی طور پر اہم پہاڑی کی حفاظت کرنے والے تمام کے تمام جاپانی فوجی فی الواقع ہلاک ہو گئے تھے، جہاں 6821 امریکی اور 21,750 جاپانی جانیں ضائع ہوئیں۔
یہ جزیرہ جو ٹوکیو سے 1100 کلومیٹر دور واقع ہے، اب ایک چھوٹی سی جاپانی فوجی چوکی کے علاوہ کسی بھی قسم کی آبادی سے خالی ہے۔ 2010 میں تلاش ٹیموں نے دو اجتماعی قبریں دریافت کی تھیں جن میں دو ہزار سے زیادہ جاپانی فوجیوں کی باقیات ہو سکتی ہیں۔
ایوؤ جیما امریکہ کے لیے کلیدی حیثیت کا حامل تھا چونکہ اس پر پیشگی اطلاع دینے والا ریڈار نظام اور تین ائیر فیلڈز موجود تھے جو ٹوکیو اور جاپان کے مرکزی جزائر پر امریکی بمبار حملوں کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔
امریکہ ان ائیرفیلڈز کو اپنے جنگجو مددگار جہازوں کے لیے حاصل کرنا چاہتا تھا۔