ٹوکیو: جاپان نے بدھ کو کہا کہ وہ ایران سے تیل کی درآمدات کو “خاصی” مقدار میں کم کرنا جاری رکھے گا، جبکہ اس نے ایٹمی طاقت کے آرزومند ملک سے تجارت کرنے پر عائد نئی امریکی پابندیوں سے جاپان کو استثنا دینے کے فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا۔
امریکہ نے منگل کو کہا تھا کہ وہ جاپان اور یورپی یونین کے کچھ رکن ممالک کو ایران پر نئی لگائی گئی مزید سخت پابندیوں سے مستثنی قرار دے رہا ہے، جن کا مقصد تہران پر ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں دباؤ مزید بڑھانا ہے۔
پیٹرولیم ایسوسی ایشن آف جاپان کے مطابق پچھلے سال ایرانی تیل جاپان کی کروڈ آئل درآمدات کا 8.8 فیصد بنا تھا، جو کہ 3.6 ارب بیرل فی یوم کی مجموعی مقدار بنتی ہے۔ امریکی پابندیاں ایران سے تجارت کرنے والے مالیاتی اداروں کو امریکہ میں کام کرنے سے روکتی ہیں، جس سے انہیں اسلامی جمہوریہ یا دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور بینکاری کی سپر پاور میں سے ایک کو چننا پڑتا ہے۔
جاپان نے پابندیوں سے استثنا حاصل کرنے کے لیے سخت زور لگایا تھا، جس کی وجہ ایک برس قبل ہونے والے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر اور اس کے بعد ایٹمی بجلی گھروں کی بندش سے پیدا ہونے والا توانائی بحران تھا۔ جاپان نے ایٹمی خدشات کی بنا پر حالیہ سالوں میں اسلامی جمہوریہ میں اپنی سرمایہ کاری کو کم کیا ہے۔
سیکرٹری آف اسٹیٹ ہیلری کلنٹن نے کہا تھا کہ واشنگٹن 11 ممالک کے مالیاتی اداروں کو استثنا دے گا جن میں بیلجیم، برطانیہ، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، یونان، اٹلی، نیدر لینڈز، پولینڈ اور اسپین شامل ہیں۔
“انہیں عالمی اقتصادیات میں ایک نازک موقع پر اپنی توانائی کی ضروریات پر پھر سے غور کرنے اور ایرانی تیل کا متبادل تلاش کرنے کی ضرورت تھی، جن میں سے کئی اپنی توانائی ضروریات کے لیے اس تیل پر انحصار کر رہے تھے،” انہوں نے کہا۔