ٹوکیو: جاپان نے جمعے کو اپنے میزائل دفاعی نظاموں کو چوکس کر دیا تاکہ ملک کے لیے خطرہ بننے کی صورت میں شمالی کورین راکٹ کو مار گرایا جا سکے جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ اگلے ماہ کیا جانے والا یہ لانچ خوراک کی امداد کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
جنوبی کوریا جاپان کے ایٹمی سفارت کاروں کا اجلاس جمعے کو سئیول میں ہوا تاکہ لانچ مزید آگے بڑھنے کی صورت میں ممکنہ اقدامات پر غور کیا جاسکے۔
2009 میں بھی جاپان نے پیانگ یانگ کی طرف سے آخری بار راکٹ داغنے کی وجہ سے میزائل دفاعی نظام کی تیاریوں کا حکم دیا تھا۔
یہ راکٹ، جس کے بارے میں بھی شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ یہ مدار میں سیارہ چھوڑنے کے لیے ہے، جاپانی علاقے کے اوپر سے بنا کسی روک ٹوک یا مار گرانے کی کوشش کے بغیر گزرا تھا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون، جو سئیول سمٹ میں راکٹ داغنے کے مسئلے کو اٹھانا چاہتے ہیں، نے کہا کہ کسی قسم کا لانچ عالمی امداد کاروں کی حوصلہ شکنی کرے گا اور شمالی کوریا کی پہلے ہی انتہائی خراب انسانی صورت حال مزید بدتر ہو گی۔
واشنگٹن نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کو 240,000 ٹن کی غذائی امداد دے گا، جو کہ 1990 کے عشرے میں آنے والے بدترین قحط کے اثرات سے اب تک نہیں نکل سکا۔