ٹوکیو: برقی کار کے مالکان جو ماحول دوست کہلوانے پر فخر محسوس کرتے تھے اب اپنے آپ کو بندھا ہوا محسوس کرتے ہیں جبکہ جاپانی حکومت پچھلے سال کے پگھلاؤ کے بعد بند پڑے درجنوں ایٹمی بجلی گھروں کو دوبارہ چلانے کے لیے چالیں چل رہی ہے۔
عشروں تک ایٹمی ذریعوں سے بجلی کی پیداوار یہاں بجلی پیدا کرنے کا اہم ترین ذریعہ رہی ہے لیکن سونامی کے ہاتھوں فوکوشیما ڈائچی پلانٹ پر ہونے والے پگھلاؤ نے پورے ملک میں یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ مستقبل میں جاپان کو کیسے توانائی فراہم کی جائے۔
اگر، جیسا کہ ممکن بھی ہے، ایٹمی توانائی ہی بجلی پیدا کرنے کا کلیدی ذریعہ رہی ، “تو برقی کاروں کا ماحول دوست تصور بری طرح کرچی کرچی ہو جائے گا، شاید یہاں تک کہ اسے دوبارہ جوڑنا بھی ممکن نہ رہے،” یہ بات ریوئیچی کینو نے کہی جنہوں نے ایٹمی توانائی اور مخلوط ٹیکنالوجی پر کتابیں لکھ رکھی ہیں۔
لیکن جاپان ایٹمی توانائی سے مکمل طور پر چھٹکارہ حاصل نہیں کر رہا۔
کمپوزر ریوئچی ساکاموتو، جو ایٹمی توانائی کے عرصہ دراز سے مخالف ہیں نے تسلیم کیا کہ نسان موٹر کو کی برقی کار لیف کے اشتہار میں ظاہر ہونے پر ٹوئٹر پر لوگوں نے انہیں منافق ہونے کے طعنے دئیے ہیں۔
“ہمارے بجلی سازی کے طریقوں میں تنوع آنے والا ہے، چونکہ رکازی ایندھن اور ایٹمی توانائی زوال پذیر ہے،” ساکاموتو نے کہا۔ “ایٹمی توانائی نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ بجلی کے ہنگامی تعطل کے دوران لیف جیسی گاڑیاں بجلی کے بیک اپ ذرائع کے طور پر استعمال ہو سکتی ہیں،”۔
کچھ برقی کاروں کے مالک اب بھی بےخوف ہیں۔ “ہمیں فطرت کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے”۔
نامبا نے کہا جو ایٹمی توانائی کے مخالف ہیں اور جنوب مغربی جاپان میں اپنی رہائشی عمارات پرشمسی پینل لگا رہے ہیں، جو کہ ان کے بڑھتے ہوئے کاروبار کی نئی شاخ ہے۔ یاکو اسوکورا کو امید ہے کہ جاپان ایٹمی توانائی کو دیس نکالا دے دے گا، جبکہ وہ اپنی لیف کار کے لیے بجلی پر خوش ہیں جس کی روزانہ چارجنگ کرنے پر بھی گیس اسٹیشن پر دی جانے والی رقم کا دسواں حصہ اس پر خرچ ہوتا ہے۔