جاپان نے کلاسک پینٹنگز اور پاپ اسٹار اے کے بی 48 واشنگٹن بھیج دئیے

واشنگٹن: جاپان صدیوں پرانی کپڑے پر بنی قدرتی مناظر کی تصاویر اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والے پاپ بینڈ کی صورت میں امریکہ کو اپنے نئے اور پرانے دونوں طرح کے کلچر کی جھلکیاں پیش کر رہا ہے۔

جاپان واشنگٹن کے چیری بلاسم درختوں کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہ رہا ہے، جو ابتدا میں ٹوکیو کی طرف سے دیا گیا ایک تحفہ تھے اور یہ امریکی دارالحکومت میں سیاحوں کے لیے سب سے زیادہ پرکشش جگہوں میں بدل گئے۔

جبکہ ہزاروں لوگ چیری بلاسم پر آنے والی بہار کی خوبصورتی محسوس کرنے کے لیے وسطی واشنگٹن میں سیر کر رہے ہیں، نیشنل گیلری آف آرٹ نے جاپانی ماسٹر ایتو جاکوچو کی تصاویر کی نمائش کا اہتمام کیا ہے اور پاپ گروپ اے کے بی 48 دو مفت شو کرنے کے لیے یہاں پہنچا ہے۔

شاہی گھرانے نے جاکوچو کی پرندوں اور پھولوں کی ریشمی کپڑے پر بنی تصاویر مستعار دی ہیں، جو کہ پہلا موقع ہے کہ یہ قرون وسطی کے شاہکار جاپان سے باہر پوری آب و تاب سے نمائش کے لیے رکھے گئے ہوں۔

اے کے بی 48 کا اسکول کی وردیاں پہنے لڑکیوں کا گروپ، جس کا نام ٹوکیو کے یونانی کلچر کے مرکز “اکی ہابارا” کے نام پر رکھا گیا ہے، دنیا کے سب سے زیادہ کمانے والے فنکار گروپوں میں شمار ہوتا ہے جس نے پچھلے سال سی ڈی اور ڈی وی ڈی کی فروخت سے 200 ملین ڈالر سے زائد کمائے۔

اے کے بی 48 سب سے بڑے میوزیکل ایکٹس میں سے بھی ایک ہے، جس کی ٹیموں میں بٹی ہوئی 90 لڑکیاں روزانہ ببل گم پاپ اور اجتماعی رقص کے شو پیش کرتی ہیں۔

اے کے بی 48 کی جاپان میں کامیابی کے باوجود چند امریکی بچے ہی اس بینڈ سے واقف تھے حتی کہ ایک استاد نے اس گروپ کو جسٹن بائبر سے تشبیہ دی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.