واشنگٹن: امریکی کانگریس کے ایک پینل نے منگل کو ایک بل آگے بڑھایا جو بچوں کے اغوا کے مسئلے کو حل نہ کرنے والے ممالک پر پابندیاں لگائے گا، جس سے جاپان پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جس نے کبھی بھی غیر ملکی والدین کو بچے واپس نہیں کیے۔
ایوان کی غیر ملکی امور سے متعلق کمیٹی کی ذیلی انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی نے ایک بل منظور کیا جو بچوں کے اغوا اور ملکیت کے مسئلے کو حل نہ کرنے والے ممالک کے ساتھ ثقافتی یا سائنسی تبادلوں کی منسوخی یا انہیں برآمدی اجازت ناموں سے انکار جیسی پابندیوں کا راستہ ہموار کرے گا۔
“لامحدود التواؤں اور مناسب احتساب سے محروم ہمارے موجودہ نظام نے بہت سوں کو مایوس کیا ہے،” نمائندے کرس سمتھ نے کہا جو ذیلی کمیٹی کے چئیرمین اور نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ایک ری پبلکن ہیں۔
“اب ایسا طریقہ کار اپنانے کا وقت ہے جو بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھانے کے ہمارے مطالبے کو پابندیوں کے ذریعے طاقت فراہم کرے اور دوستوں و دشمنوں ہر دو کو واضح طور پر بتائے کہ ہمارے بچے ہماری ترجیح ہیں،” انہوں نے کہا۔
اس اقدام کو اب بھی قانون کا درجہ حاصل کرنے کے لیے ایوان نمائندگان کی مکمل کمیٹی اور سینٹ کی منظوری چاہیے۔
اگرچہ یہ بل تمام ممالک پر لاگو ہو گا لیکن امریکہ کے سب سے زیادہ زیر التوا کیس جاپان میں ہیں جہاں امریکی والدین نے نصف جاپانی نصف امریکی بچوں تک رسائی کے حصول کے لیے 120 سے زیادہ مقدمے دائر کر رکھے ہیں۔
جاپانی عدالتیں کبھی بھی غیر ملکی والدین، خصوصاً مردوں کو بچوں کی تحویل کا حق نہیں دیتیں، اور حکام نے جاپان سے باہر اچکے ہوئے بچوں کو کبھی واپس نہیں کیا۔
جاپان عرصہ دراز سے اس کی دلیل پیش کرتا ہے کہ اس کا مقصد خواتین کو بدسلوکی سے بچانا ہے۔