تین قیدیوں کو پھانسی؛ جولائی 2010 کے بعد سے جاپان میں پہلی مرتبہ سزائے موت

فوروساوا نے 2002 میں یوکوہاما میں اپنے سسرالیوں کو قتل کر دیا تھا، جبکہ ماتسودا نے 2001 میں جنوبی میازاکی صوبے میں دو خواتین کو قتل کیا تھا۔

بائیں بازو کا رجحان رکھنے والی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے ستمبر 2009 سے برسراقتدار آنے کے بعد سے یہ دوسری مرتبہ پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

جاپان نے 2011 میں کسی کو پھانسی نہیں دی، جو کہ قریباً دو عشروں میں پہلا سال تھا کہ جس میں ایک بھی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جبکہ سزائے موت کے غلط یا صحیح ہونے پر بحث بھی جاری ہے۔

اوگانا نے کہا کہ ان پھانسیوں کے بعد 132 لوگ کال کوٹھڑیوں میں باقی رہ گئے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.