سابقہ اولمپس عہدیداروں کو نقصانات پر نئے الزامات کا سامنا

ٹوکیو: جاپانی وکلائے استغاثہ نے اولمپس کارپ کے سابقہ چئیرمین اور دو دوسرے عہدیداروں پر بڑے پیمانے کے سرمایہ کاری نقصانات چھپانے کے سلسلے میں نئے الزامات عائد کیے ہیں۔

ٹوکیو پراسیکیوٹران نے کہا کہ تسویوشی کیکوکاوا اور عہدیداران ہیدیو یامادا اور ہیساشی موری کو 2009 سے 2011 کے مابین نقصانات پر پردہ ڈالنے کے سلسلے میں سیکیوریٹیز اور مالیاتی قوانین توڑنے پر مزید الزامات کا سامنا ہے۔

اولمپس نے کہا ہے کہ اس نے 117.7 ارب ین (1.5 ارب ڈالر) کے سرمایہ کاری نقصانات چھپائے جو 1990 کے عشرے تک پرانے تھے۔ یہ اسکینڈل پچھلے سال سامنے آیا تھا۔

اولمپس کے تینوں عہدیداران کو پہلے ہی 2007 اور 2008 میں دھوکہ دہی میں کردار ادا کرنے پر الزامات کا سامنا ہے۔

اولمپس کو بطور کارپوریشن اور اس کے ساتھ مربوط دو مشیر کمپنیوں پر بھی بدھ کو الزامات لگائے گئے۔

ڈی پی جے نے مخالفت کے باوجود ٹیکس بڑھانے کا نظرثانی شدہ بل کابینہ میں پیش کرے گی

ٹوکیو: حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان نے پارٹی کے اندر موجود مخالفت کے باوجود کنزمپشن ٹیکس بڑھانے کا نظرثانی شدہ بل جمعے کو کابینہ میں منظوری کے لیے جمع کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈی پی جے قانون سازوں کا ایک گروپ 14 مارچ سے بل کےمسودے پر بحث مباحثے میں مصروف ہے، تاہم وہ کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔ ڈی پی جے کے سابقہ لیڈر اچیرو اوزاوا نے کہا ہے کہ وہ پارٹی قیادت کے پاس 70 پارٹی اراکین کے ناموں پر مشتمل ایک پٹیشن جمع کروائے گا جو بل کی مخالفت اور اس پر بحث ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

ڈی پی جے سیکرٹری جنرل ازوما کوشیشی نے کہا کہ وہ بحث جاری رکھنے کی پکار کو سمجھ گئے، تاہم وقت کم ہو رہا ہے اور انہوں نے پارٹی اراکین سے فیصلہ قبول کرنے کو کہا۔

دریں اثنا، شیزوکا کامےئی، ڈی پی جے کی چھوٹی اتحادی جماعت نیو پیپلز پارٹی کے لیڈر، نے کہا کہ اگر کابینہ نے بل منظور کیا تو ان کے پاس اپنی پارٹی کو اتحاد سے نکالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔

کامےئی نے کہا کہ جب ان کی پارٹی نے اتحاد میں شمولیت اختیار کی، تو اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کسی قسم کے ٹیکس اضافے کی حمایت نہیں کرے گی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.