ٹوکیو: اوساکا کے مئیر تورو ہاشیموتو نے چار اپریل کو ٹوکیو کے گورنر شینتارو اشی ہارا کے ساتھ اپنی بات چیت کے چند ہی منٹ بعد ٹوئٹر پر ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کی پالیسوں بارے تبصرہ کیا۔
ہاشیموتو، جنہوں نے رائے دہندگان کے ساتھ رابطے کے لیے ٹوئٹر کو کامیابی سے استعمال کیا ہے، نے وزیر اعظیم یوشیکو نودا کے طریقہ کار کو تنقیدکا نشانہ بنایا، اور کہا “یہ ناقابل یقین بات ہے کہ وہ ووٹران کو نظر انداز کر رہے ہیں اور ٹیکس بڑھا رہے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی جے کا سابقہ سربراہ اچیرو اوزاوا، جسے اب “پس پردہ بادشاہ گر” قرار دیا جاتا ہے، نودا کے مقابلے میں “اصل ڈی پی جے سیاستدان کی طرح عمل کر رہا ہے،”۔
ہاشیموتو نے ٹویٹ کیا کہ اوزاوا مقامی حکومتوں کو ٹیکس وصول کرنے اور بڑھانے کا ذمہ دار قرار دینے کے معاملے پر غور کر رہا ہے۔ ایسے کسی نظام کے تحت، جس کے لیے ہاشیموتو نے اپنی حمایت کا اعلان کیا، مقامی علاقے قومی حکومت سے ٹیکس وصول کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
انہوں نے بعد میں لکھا، “میں مزید ٹیکس بڑھانے کی ضرورت سے انکار نہیں کرتا، میں صرف اس طریقے کی مخالفت کر رہا ہوں جو ڈی پی جے نے اختیار کیا ہے”۔
ان کی طرف سے ظاہر کیے جانے والے مزید خیالات میں دائت کے اراکین کی تعداد میں ممکنہ کمی، اور اس کے ساتھ ساتھ انفرادی اخراجات کے سالانہ بجٹ میں کمی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی اور پنشن سسٹم پر نظر ثانی جیسی تجاویز شامل تھیں۔