پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے جمعے کو اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ لانچ کی ناکامی کا اعتراف کیا، جو داغے جانے کے کچھ ہی دیر بعد ہوا میں الگ الگ ہو کر سمندر میں جا گرا اور الگ تھلگ پڑی ریاست کی ہزیمت کا باعث بنا۔
عالمی انتباہات کو نظر انداز کرتے ہوئے شمالی کوریا نے اس لانچ کو آگے بڑھایا تھا جسے وہ مدار میں پر امن مقاصد کے لیے سیارہ بھیجنے کا نام دے رہا تھا۔ اس اقدام پر اس عالمی رہنماؤں نے مذمت کی تھی جنہوں نے اس “اشتعال انگیز” اقدام کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
“شمالی کوریا اشتعال انگیز اقدامات میں ملوث ہو کر اپنے آپ کو مزید الگ تھلگ کر رہا ہے، اور اپنا روپیہ ہتھیاروں اور پروپیگنڈا دکھاووں پر ضائع کر رہا ہے جبکہ شمالی کوریا کے لوگ بھوکے ہیں،” وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جے کارنے نے کہا۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ کِم سُنگ-ہوان نے کہا کہ جمعے کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزری تھے جو بلیسٹک میزائل ٹیکنالوجی استعمال کر کے کسی قسم کے راکٹ لانچ پر پابندی لگاتی ہیں۔ “یہ ایک اشتعال انگیز اقدام ہے جو امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے،” انہوں نے کہا۔ سلامتی کونسل اب جمعے کی شام کو پھر ملے گی۔
راکٹ لانچ کے لیے ہونے والی تیاریوں نے حالیہ دنوں میں علاقائی سطح پر کھلبلی مچا دی تھی۔