ٹوکیو: ڈپٹی چیف کیبنٹ سیکرٹری یوشیتو سینگوکو، جو حکمران ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کے سینئر رکن بھی ہیں، منگل کو یہ کہنے پر تنقید کی زد میں آ گئے کہ اگر جاپان نے تمام ری ایکٹر آفلائن رہنے دئیے تو یہ قومی اجتماعی خود کشی کرنے کے مترادف ہو گا۔
سینگوکو ، جو سابقہ وزیر اعظم ناؤتو کان کے قریبی اتحادی ہیں، نے ان خیالات کا اظہار پیر کو ناگویا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ “ہمیں یہ تصور کرنا ہو گا کہ ایٹمی ری ایکٹروں کے بغیر کوشش کرنا اور زندہ رہنا کیسا ہو گا۔ ایک طرح سے ری ایکٹروں کو دوبارہ چلانے میں ناکامی کا مطلب اجتماعی خود کشی کرنا ہو گا،” انہوں نے کہا۔
جاپان کے 54 میں سے تریپّن ری ایکٹر اس وقت معمول کی دیکھ بھال کے لیے بند پڑے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی دوبارہ چلایا نہیں گیا۔ ہوکائیدو میں واقع 54 ویں ایٹمی ری ایکٹر کی دیکھ بھال کے لیے بندش 6 مئی کو طے ہے۔
ڈی پی جے کا باضابطہ موقف یہ ہے کہ جاپان کو ایٹمی بجلی، جو کہ کبھی اس کی ضروریات کا 30 فیصد مہیا کرتی تھی، پر اپنی انحصاریت کم کرنے کی ضرورت ہے، لیکن فوکوئی صوبے میں واقع اوئی ایٹمی بجلی گھر کے دو ری ایکٹروں کو چلایا جانا چاہیے چونکہ جاپان کو گرما میں لوڈ شیڈنگ سے بچانے کے لیے یہ کم از کم ضرورت ہے۔
سینگوکو متنازع بیانات دینے میں نئے نہیں ہیں۔ اس سے قبل نومبر 2010 میں وہ اس وقت شہ سرخیوں میں آ گئے تھے جب انہیں جاپان کی سیلف ڈیفنس فورسز کو “تشدد کا ہتھیار” قرار دینے پر معافی مانگنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔