ٹوکیو: اگلے چند ہفتوں میں جاپان چالیس برس سے زائد عرصے میں پہلی بار ایٹمی توانائی کے بغیر رہ جائے گا، جب وزیر تجارت نے کہا کہ فوکوشیما بحران کے بعد بند کیے گئے دو ری ایکٹر فی الوقت چلنے والے آخری ری ایکٹر کے بند ہونے سے قبل آنلائن نہیں کیے جائیں گے۔
وزیر تجارت یوکیو ایدانو نے عندیہ دیا کہ حکومت، جو لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لیے بے تاب ہے، کی طرف سے ری ایکٹروں کو حتمی اجازت دینے کے عمل میں کئی ہفتے لگ جائیں گے جس کا مطلب ہے کہ جاپان 1970 کے بعد پہلی بار 6 مئی کو ایٹمی توانائی سے پاک دن منائے گا۔
فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کا بحران، جہاں مارچ 2011 کے زلزلے و سونامی کی وجہ سے تابکاری کا اخراج شروع ہو گیا تھا، نے ایٹمی بجلی پر عوام کے اعتماد کو مجروح کیا ہے اور معمول کی دیکھ بھال کے لیے بند ایٹمی بجلی گھروں کو دوبارہ چلانے سے باز رکھا ہے، جس کی وجہ سے 54 میں سے صرف ایک ری ایکٹر اب چل رہا ہے۔
فوکوشیما بحران سے قبل ایٹمی توانائی جاپان کی بجلی کی ضروریات کا 30 فیصد پورا کرتی تھی۔
کانسائی الیکٹرک کے مغربی جاپان میں واقع اوئی ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر 3 اور 4، کہ جو بدترین قدرتی آفات کو برداشت کرنے کے حکومتی جائزے کو پاس کرنے والے پہلے ری ایکٹر ہیں، کو چلانے کی بحث کے دوران ٹوکیو نے کہا ہے کہ وہ مقامی حمایت چاہتا ہے اگرچہ ایسا کرنا قانونی طور پر لازم نہیں ہے۔
اگرچہ گرمیوں میں سر پر منڈلانے والا لوڈ شیڈنگ کا خطرہ پورے جاپان کا درد سر ہے، تاہم کانسائی الیکٹرک کے خدماتی علاقے، بشمول جاپان کے دوسرے بڑے شہری علاقے اوساکا، میں سب سے زیادہ بدتر صورتحال کا خدشہ ہے جہاں فوکوشیما بحران سے قبل بجلی کی 40 فیصد سے زیادہ ضروریات ایٹمی توانائی سے پوری ہوتی تھیں۔