گوگل کے سربراہ کا عدالت میں اینڈرائڈ کا دفاع

سان فرانسسکو: گوگل کے شریک بانی لیری پیج نے سان فرانسسکو کی عدالت میں بدھ کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ عفریت گوگل نے موبائل آلات کے لیے اینڈرائڈ پلیٹ فارم تعمیر کرنے میں کچھ بھی غلط نہیں کیا۔

پیج نے مقدمے کے بنیادی سوالات کے جواب دئیے جس میں سافٹویر دیو اوریکل نے گوگل پر الزام لگایا تھا کہ اس نے سن مائیکروسسٹمز سے جاوا کا لائسنس لینے کی بجائے جاوا پروگرام کے کاپی رائٹ حقوق کی خلاف ورزی کی۔

“ہم نے کچھ بھی غلط نہیں کیا،” لیری نے اوریکل کے وکیل سے لفظی جنگ لڑتے ہوئے کہا۔ “میرا نہیں خیال اس کی کوئی اہمیت تھی”۔

گوگل اور اوریکل کے سربراہ اس ہفتے شروع ہونے والے مقدمے کے افتتاحی گواہ تھے جس کا مقصد اسمارٹ فونز اور ٹیبلیٹس پر استعمال ہونے والے اینڈرائڈ سافٹویر کے  پیٹنٹ خلاف ورزی کے الزامات کا جائزہ لینا ہے۔

اوریکل گوگل پر الزام لگا رہا ہے کہ اس نے جاوا کمپیوٹر پروگرامنگ زبان کے پیٹنٹس اور کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کی جو اوریکل نے 2009 میں ایک معاہدے کے تحت سن مائیکرو سسٹمز سے 7.4 ارب ڈالر میں خریدے تھے۔

گوگل نے اوریکل کی طرف سے سن کی خریداری سے دو برس قبل اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم کی نقاب کشائی کی تھی۔

منگل کو اوریکل کے سربراہ لیری ایلیسن نے کہا کہ اوریکل نے پام یا بلیک بیری بنانیوالی کمپنی ریسرچ ان موشن کو خریدنے کی منصوبہ بندی کی تھی تاکہ اسمارٹ فون مارکیٹ میں داخل ہوا جا سکے لیکن پھر انہوں نے ارادہ ترک کر دیا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.