نکالے گئے آسٹریلوی ملازمین ٹیوٹا کو عدالت لے گئے

سڈنی: آسٹریلیا کے کار فیکٹری میں کام کرنے والے کارکن منگل کو ٹیوٹا کو عدالت میں لے گئے اور یہ دعوی کیا کہ انہیں ہیلتھ یا سیفٹی آفیسر کا عہدہ رکھنے یا یونین اسٹیورڈ ہونے کی بناء پر غیر قانونی طور پر نکالا گیا۔

12 کارکن ان 350 اراکین عملہ میں شامل ہیں جنہیں جاپانی کار ساز دیو نے مضبوط مقامی کرنسی کی وجہ سے اپنے آسٹریلوی کاروبار پر “غیر معمولی” دباؤ کو بنیاد بناتے ہیں جنوری میں برطرف کر دیا تھا۔ مہنگی مقامی کرنسی کی وجہ سے سارے شعبے میں ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔

“ٹیوٹا کی طرف سے ان برطرفیوں کے طریقہ کار میں ایک کراہت آمیز تعفن موجود ہے اور نوکری سے نکالنے کے لیے اضافی ملازمین کے تعین کے طریقہ کار کو غلط استعمال کرنے سے بھی بدبودار سڑاند اٹھ رہی ہے،” ان کے وکیل جوش بورنسٹائن نے کہا۔

بورنسٹائن کے مطابق کارکن فوری بحالی اور زر تلافی کا مطالبہ کریں گے جس کے لیے وہ اس ہفتے کے آخر تک ایک ارجنٹ سماعت کی امید کر رہے ہیں۔

آسٹریلین مینوفیکچرنگ ورکرز یونین کے ڈیوڈ اسمتھ نے کہا کہ جنوبی میلبرن کے الٹونا میں واقع “پلانٹ کے حفاظتی معیارات کے مستقبل پر اب سنجیدہ سوالات موجود ہیں”۔

ایک اور کمپنی ہولڈن نے بھی فروری میں اعلان کیا تھا کہ وہ 100 کارکنوں کو نکال دے گا، بالکل ٹیوٹا کی طرح جس نے اس اعلان سے ایک ہفتہ قبل اپنی افرادی قوت کا تقریباً 7.5 فیصد یعنی 350 کارکنوں کو شدید کاروباری حالات کا “حوالہ” دیتے ہوئے نکال دیا اور کہا کہ ایسے حالات کا نتیجہ ناقابل برداشت مالیاتی خسارے کی صورت میں نکل رہا ہے۔

ٹیوٹا نے کہا کہ طلب عالمی مندی کے اثرات سے بحال ہونے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے 2007 کے مقابلے میں پیداوار میں 36 فیصد کمی ہوئی ہے، جب 149 ہزار کاریں تیار کی گئیں جبکہ 2012 کے لیے صرف پچانوے ہزار کاروں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.