گھات لگا کر کیے جانے والے قتل کے واقعات کو روکا جا سکتا تھا، چیبا پولیس کا اعتراف

چیبا: چیبا کی صوبائی پولیس نے پیر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا کہ اگر پولیس نے کیس کی فوری ضرورت کو پہچانا ہوتا اور چھٹیاں منانے نہ نکل جاتی تو پچھلے دسمبر میں ایک گھاتیئے کے ہاتھوں ہونے والے دو قتل کے واقعات کو روکا جا سکتا تھا۔

سپرنٹنڈنٹ ساتوشی کامادا ایک نیوز کانفرنس کے موقع پر رکوع کے بل گہرائی میں جھکے اور معذرت کی۔ پولیس کو مشتبہ شخص کی سرگرمیوں کی رپورٹ ملنے کے دو دن بعد مشتبہ گھاتئیے نے دھمکیوں کا نشانہ بننے والی لڑکی کی ماں اور دادی کو قتل کر ڈالا تھا۔

56 سالہ مِتسوکو یاماشیتا اور اس کی 77 سالہ ساس ہیسائے یاماشیتا کو 16 دسمبر کو سائیکائی، صوبہ ناگاساکی میں واقع ان کے گھر کے باہر کھڑی ان کی منی وین کے عقبی حصے میں مردہ پایا گیا جنہیں تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔

ان ہلاکتوں کے لیے حراست میں لیے گئے، کووانا، صوبہ میئے کے 27 سالہ گوتا تسوتسوئی کو پہلے بھی چیبا کی پولیس دو بار تنبیہہ کر چکی تھی اور وہ پہلے ہی یاماشیتا کی 23 سالہ بیٹی پر حملہ کرنے کے جرم میں زیر تفتیش تھا۔

لڑکی کے باپ نے چیبا پولیس کو تشدد کے بارے میں ہوشیار کرنے کے لیے پہلی بار 29 اکتوبر کو رابطہ کیا تھا، جس کے بعد پولیس نے تسوتسوئی کو صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا۔ اس کے بعد 12 افسران ہوکائیدو میں 3 دن کے ٹرپ پر موج مستیاں کرنے چلے گئے۔

اس کیس کی ابتدائی تفتیش میں سے پولیس نے موج مستی ٹرپ کی تفصیلات حذف کر دی تھیں تاہم مقامی میڈیا کی جانب سے اس کی تفصیلات جاری کر دینے کے بعد انہیں اس کا اعتراف کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

نیشنل پولیس ایجنسی کے مطابق، ناراشینو پولیس اسٹیشن کے چیف کو پہلے ہی برخاست کیا جا چکا ہے جس پر شکایت کو دیر سے قبول کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

گھاتیئے قاتل کا شکار ہونے والی لڑکی کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ چیبا کی پولیس کو خود کو عوام کی حفاظت کرنیوالی تنظیم کہنے کا کوئی حق نہیں بنتا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.