اوزاوا کو فنڈ اسکینڈل میں مجرم نہیں پایا گیا

ٹوکیو: ڈیمو کریٹک پارٹی آف جاپان کے سابقہ لیڈر، اور جاپانی سیاست کی طاقتور ترین شخصیات میں سے ایک اچیرو اوزاوا کو منگل کو ایک بڑے فنڈنگ اسکینڈل میں قصور وار نہیں پایا گیا، جس سے ان کی حکمران جماعت کی قیادت سنبھالنے کی دوڑ میں ممکنہ طور پر حصہ لینے کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔

69 سالہ اوزاوا کو ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ نے ان الزامات سے بری کر دیا کہ انہوں نے 2004 میں زمین کا سوداکرنے کے لیے اپنی سیاسی چندے کی تنظیم کو 400 ملین ین دینے کے معاملے کو معاونین کے ساتھ مل کر چھپا دیا تھا۔

ان کے معاونین نے کہا تھا کہ غلطی خالصتاً تکنیکی نوعیت کی تھی اور ان کا آقا، جس نے “2009 میں پارٹی کی جیت کی راہ تعمیر کی تھی”، اس سے آگاہ نہیں تھا۔

پراسیکیوٹران، جو غیر قانونی ثبوت استعمال کرنے پر ناکام ہوئے، نے کہا کہ یہ “ناقابل تصور” تھا کہ اوزاوا اس معاملے میں ملوث نہ ہوتا۔

بڑے ٹی وی نیٹ ورکس نے فیصلہ سنانے کی رپورٹ دکھانے کے لیے اپنے اوقات کار میں گنجائش پیدا کر لی تھی، جبکہ عدالت کے باہر میڈیا والوں کی بڑی تعداد اس کیس کے لیے موجود تھی جس نے برسوں تک جاپان کے سیاسی طبقوں کو اپنی گرفت میں لیے رکھا۔

عدالت کے ایک ترجمان نے کہا کہ عوام کے لیے دستیاب 46 نشستوں کے لیے 1843 لوگ عدالت کے باہر قطار میں کھڑے تھے۔

این ایچ کے کے مطابق، صدر منصف فومیو ڈیزن نے عدالت کو بتایا: “ہم نے اس کی سازش کو ثابت کرنے والا کوئی ثبوت نہیں پایا”۔

سماعت کے بعد ایک مختصر بیان میں اوزاوا نے کہا: “عدالتی فیصلہ میرے اصرار کے مطابق ہے کہ غلط بیانی سے متعلق کوئی سازش موجود ہی نہیں تھی”۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.