وکلاء کے مطابق اوزاوا کی بریت کے پیچھے وجہ ‘واقعاتی غلطیاں’

سیاسی چندے کے ایک کیس میں استغاثہ کا کردار ادا کرنے والے وکلاء نے 9 مئی کو ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سابقہ لیڈر اچیرو اوزاوا کی بریت کے فیصلے میں واقعاتی غلطیاں موجود تھیں جس نے انہیں فیصلے کے خلاف اپیل کرنے پر مجبور کیا۔

69 سالہ اوزاوا کو 26 اپریل کو ٹوکیو ڈسٹرکٹ کورٹ کے ایک فیصلے میں ان کی سیاسی چندہ اکٹھا کرنے والی تنظیم ‘ریکوزانکائی’ کے تحت ہونے والے زمین کے ایک معاہدے میں ‘سیاسی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے روپے کی نگرانی کے قانون’ کی خلاف ورزی سے بری قرار دیا گیا تھا۔ تاہم استغاثہ کا کردار ادا کرنے والے وکلاء نے نو مئی کو فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
“فیصلے میں واقعات غلطیاں موجود تھیں جنہیں ہم نظر انداز نہیں کر سکتے تھے،” اٹارنی شونزو اومورو نے اسی دن ٹوکیو میں ایک نیوز کانفرنس کو بتایا۔
تینوں مقرر کردہ وکلاء نے نو مئی کو صبح 11 بجے سے دو گھنٹے طویل ایک میٹنگ کا اہتمام کیا تھا جس میں بحث کی گئی کہ آیا ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے میں واقعاتی غلطیاں موجود تھیں اور آیا ثبوت موجود تھے کہ اوزاوا نے اس کیس میں ملوث سابقہ سیکرٹریوں سے مل کر سازش کی، جبکہ بریت کے بعد اوزاوا کی مخالفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
“آخر میں ہم تینوں نے اپیل کرنے پر اتفاق کیا،” اومورو نے کہا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.