ٹوکیو: جلا وطن ایغور رہنما رابىہ قادىرنے پیر کو جاپان میں ایک کانفرنس کے موقع پر کہا کہ ان کے لوگوں کو چینی جبر کے خلاف اپنی بقاء کی جنگ درپیش ہے۔ اس کانفرنس کی وجہ سے ٹوکیو اور بیجنگ کے تعلقات میں مسائل پیدا ہونے کے خدشات بھی تھے۔
نسلاً ایغور اور ان کے حمایتی پوری دنیا سے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں ایک ملاقات کے لیے جمع ہوئے جس کا مقصد آزادی کے دعوے کو بلند کرنا تھا، جسے قادیر چین کا شدید کریک ڈاؤن قرار دیتی ہیں۔
بہت سے ایغور شکایت کرتے ہیں کہ وہ شمال مغربی چین میں اپنے ہی وطن میں ریاستی جور و ستم اور اقلیت بننے کے عمل کا شکار ہیں، جسے دسیوں لاکھ ہان نسل کے چینیوں کی علاقے میں نقل مکانی کی معاونت بھی حاصل ہے۔
“چینی حکومت کہتی ہے کہ وہ ایغور لوگوں اور دوسرے علاقائی لوگوں کو اپنے جیسا کر رہی ہے اور آخرکار ختم کر دے گی، جبکہ چین ایک عالمی طاقت بن رہا ہے،” انہوں نے کانگرس کے آغاز پر بتایا۔
“ہم پرامن انداز میں جد و جہد کر رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ چینی حکومت ایغور لوگوں پر جبر و زبردستی بند کر دے گی اور اپنے آمریت پسند انداز حکومت کو بدلنے کے لیے سیاسی اصلاحات کرے گی،” انہوں نے کہا۔