سنگاپور: منگل کو جاری ہونے والی ایک سالانہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ 2011 میں سافٹویر پائریسی سے صنعت کو 63.4 ارب ڈالر کا ریکارڈ خسارہ ہوا جبکہ ابھرتی ہوئی معیشتیں اس جرم کے مرکزی مرتکبین میں شامل ہیں۔
بزنس سافٹویر الائنس (بی ایس اے) نے تحقیق میں بتایا کہ یہ خسارہ 2010 کے 58.8 ارب ڈالر سے قریباً 8 فیصد زیادہ تھا۔
ایشیا پیسفک، جو کئی ایک ابھرتی ہوئی معیشتوں بشمول چین پر مشتمل ہے، میں سافٹویر کے غیر قانونی استعمال سے صنعت کو تاریخ میں سب سے زیادہ 21 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو پچھلے برس کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔
33 مارکیٹوں میں 15,000 کمپیوٹروں پر کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق، ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سافٹویر قزاقی کی اوسط شرح 68 فیصد تھی، جو عالمی شرح 42 فیصد اور بالغ معیشتوں کی 24 فیصد کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ مارکیٹیں عالمی پی سی مارکیٹ کا 82 فیصد بناتی ہیں۔
“ابھرتی ہوئی معیشتیں، جو حالیہ برسوں میں پی سی سافٹویر قزاقی کے پیچھے بڑی قوت رہی ہیں، اب اپنی شرح نمو کے حوالے سے بالغ معیشتوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں،” جنوری اور فروری میں کی جانے والی اس تحقیق میں کہا گیا۔
“چناچہ ابھرتی ہوئی معیشتیں عالمی طور پر سافٹویر قزاقی کی تجارتی قدر میں بے اتنہا اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔”
سافٹویر قزاقی کے معاملے میں چین ایشیا میں بدترین ملک تھا جہاں 2011 میں 9 ارب ڈالر کے کمپیوٹر پروگرام غیر قانونی طریقے سے حاصل کیے گئے، جبکہ اس کے مقابلے میں قانوی طور پر حاصل شدہ پروگراموں کی مارکیٹ 2.65 ارب ڈالر پر مشتمل تھی۔