ڈلاس: اعلی امریکی تجارتی نمائندے کا کہنا ہے کہ امریکہ ایشیا پیسفک کے علاقے میں نو ملکی آزاد تجارتی معاہدے کی تشکیل کے لیے جاری عالمی مذاکرات میں ہر ممکن حد تک کھلا (اوپن) ہے تاہم مذاکرات میں کچھ رازداری قائم رکھنا ہو گی۔ “میرا خیال ہے کہ ہم نے اوباما انتظامیہ کی اسپرٹ میں رہتے ہوئے طریقہ کار میں (سب کو) انتہائی حد تک مشغول اور شفاف رکھنے کی کوشش کی ہے جتنا کہ ہم کر سکتے تھے،” امریکی تجارتی نمائندے رون کرِک نے ڈلاس سے ایک انٹرویو میں کہا جہاں امریکہ مجوزہ ٹرانس پیسفک پارٹنر شپ (ٹی پی پی) معاہدے پر مذاکرات کے سلسلے میں 12 ویں راؤنڈ کی میزبانی کر رہا ہے۔
امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، پیرو، چلی، سنگاپور، ملائیشیا، ویتنام اور برونائی کو امید ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک وسیع تر ٹی پی پی تجارتی معاہدے پر مذاکرات مکمل کر لیں گے۔
ان ممالک کا کہنا ہےکہ وہ “21 ویں صدی” کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں جو تجارتی رکاوٹوں کو ہٹانے اور مزدوروں کے حقوق، ماحولیات، حقوق دانش کی حفاظت جیسے عالمی معیارات کو بلند کرنے میں موجودہ علاقائی تجارتی معاہدوں کو پیچھے چھوڑ دے۔
وہ ایسا معاہدہ بھی چاہتے ہیں جو جاپان اور دوسرے ممالک، بشمول ممکنہ طور پر چین، کی شمولیت کے لیے کھلا ہو۔
کِرک نے کہا کہ امریکہ نے اس معاہدے پر اپنے مقاصد کے بارے میں ہر ممکن حد تک کھلنے کی کوشش کی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ رازداری کو بھی برقرار رکھا ہے جو حساس معاملات پر اتفاق رائے کے حصول کے لیے متعلقہ ممالک کو درکار ہے۔
اوباما انتظامیہ نے کاروباری، مزدور، ماحولیاتی اور تجارتی ایکٹوسٹ گروپوں کے لیے ہفتے کو “اسٹیک ہولڈرز ڈے” کا اہتمام کیا تاکہ وہ نو ممالک کے مذاکرات کاروں سے مل سکیں اور ان سے اپنے خدشات پر بات چیت کر سکیں۔