بینکاک: ایک تھائی عدالت نے پیر کو ایک جاپانی کیمرہ مین کی ہلاکت کے سلسلے میں عدالتی تحقیقات کا آغاز کیا، جو دو برس قبل بینکاک میں حزب مخالف مظاہرین، “ریڈ شرٹس” کے خلاف ہونے والے خونریز کریک ڈاؤن میں مارا گیا تھا۔
تھامسن رائٹرز نیوز ایجنسی سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ ہیرویوکی موراموتو کو 10 اپریل 2010 کو کسی نامعلوم بندوق بردار نے سینے میں گولی مار دی تھی، جب وہ تھائی فوجیوں اور حکومت مخالف ریڈ شرٹس کے مابین جھڑپوں کی کوریج کر رہا تھا۔
اس کے بھائی نے بینکاک میں فوجداری عدالت کو سماعت کے موقع پر بتایا کہ اسے اس شام ایک ویب سائٹ کے ذریعے پتا چلا کہ موراموتو کو قتل کر دیا گیا ہے۔
90 سے زائد لوگ، جن میں زیادہ تر سویلین شامل تھے، ان دو ماہ طویل ریلیوں میں ہلاک اور 1900 سے زائد زخمی ہوئے، جبکہ عروج کے دنوں میں ان ریلیوں میں ایک لاکھ سے زیادہ ریڈ شرٹس نے حصہ لیا جو فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس افراتفری کے دوران ہونے والی اموات پر کسی بھی فوجی یا سرکاری اہلکار کے خلاف قانونی کاروائی نہیں کی گئی، جس سے (مرنے والوں کے) اہلخانہ اور انسانی حقوق کے متعلق گروپوں میں غم و غصہ پیدا ہوا ہے جو کہتے ہیں کہ ذمہ داران کو تھائی لینڈ کے بریّت کے کلچر کی وجہ سے تحفظ مہیا کر جا رہا ہے۔
ایک اور تھائی عدالت جولائی میں اطالوی فری لانس فوٹو گرافر فوبیو پولینگھی کے قتل کی عدالت تحقیقات بھی شروع کرے گی، جو اسی افراتفری کی کوریج کرتے ہوئے 2010 میں مارا گیا۔