سئیول: سئیول کی وزارت خارجہ کے مطابق، سینئر امریکی، جنوبی کوریائی اور جاپانی اہلکاروں نے پیر کو شمالی کوریا اور دوسرے معاملات پر تبادلہ خیال کیا، جبکہ کمیونسٹ ریاست کی جانب سے ایک اور ایٹمی دھماکہ کرنے کی منصوبہ بندی کے خدشات موجود ہیں۔
ایک روزہ مذاکرات میں گلین ڈیویز، جو شمالی کوریا کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ہیں، ایٹمی معاملات پر جنوبی کوریا کے اعلی ترین ایلچی لِم سُنگ نام اور ان کے جاپانی ہم منصب شنسوکے سوگی یاما شامل تھے۔
ڈیویز نے شمالی کوریا کو مزید ایٹمی تجربہ کرنے کے خلاف خبردار کیا، اور کہا کہ یہ “سنگین غلطی” ہو گی جس کا نتیجہ مزید پابندیوں اور مزید تنہائی کی صورت میں نکلے گا۔
“میرا خیال ہے کہ اگر شمالی کوریا ایک اور ایٹمی تجربے میں ملوث ہوتا ہے تو یہ اندازے کی سنگین غلطی اور بھول ہو گی،” ڈیویز نے رپورٹروں کو کہا۔
جب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا کے ناکام راکٹ لانچ کی مذمت کی ہے اور اس پر پابندیاں مزید سخت کی ہیں، تب سے پیانگ یانگ کی جانب سے تیسرے ایٹمی تجربے کی توقعات مزید بڑھ گئی ہیں۔
شمالی کوریا نے 2006 اور 2009 میں راکٹ لانچ کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے پابندیاں عائد ہونے کے بعد ایٹمی دھماکوں کی صورت میں رد عمل ظاہر کیا تھا۔
اس سے قبل شمالی کوریا نے 240,000 ٹن امریکی غذائی امداد کے بدلے یورینیم کی افزودگی معطل کرنے اور ایٹمی و میزائل تجربات پر عارضی پابندی لگانے کا وعدہ کیا تھا۔ “ہم شمالی کوریا کی جانب سے عملی اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔”