اوساکا: اوساکا کے مئیر تورو ہاشیموتو، جنہوں نے پچھلے ہفتے سے سرکاری شعبے میں سے ٹیٹو ختم کرنے کی جنگ شروع کر رکھی ہے، نے ہر اس شہری ملازم کی ترقی اور سرفرازی روکنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس نے سروے کا جواب نہ دیا کہ اس کے جسم پر ٹیٹوز ہیں یا نہیں۔
“شہری اگر خدمات (پر موجود کارکنوں) پر ٹیٹوز دیکھیں تو اضطراب محسوس کرتے ہیں یا ڈر جاتے ہیں اور یہ شہری حکومت پر اعتماد میں کمی کا باعث بنتا ہے،” ہاشیموتو نے کہا ہے۔
اگرچہ چھوٹے ٹیٹوز اب جاپان میں اپنے جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے اور کسی گینگ کی رکنیت کی نشانی نہیں رہے، تاہم دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے ہاشیموتو نے اوساکا میں ایک سروے کا اہتمام کیا ہے جس میں شہری حکومت کے ملازمین سے پوچھا جا رہا ہے کہ ان کے جسم پر نمایاں یا خفیہ ٹیٹوز ہیں یا نہیں، اور ہیں تو انہوں نے کب بنوائے تھے۔
اس رائے شماری میں 110 کارکنوں نے ٹیٹوز ہونے کی اطلاع دی ہے، جن میں سمندری کچھوے، چاند اور ڈولفن والے ٹیٹوز شامل ہیں۔
ابھی تک 513 ملازمین نے اس سروے کا جواب دینے سے انکار کیا ہے جبکہ قریبا 33,000 کارکنوں کو یہ سروے دیا گیا تھا۔
ہاشیموتو کی مئیر کی انتخابی مہم کے دوران جاپان میں ہفتہ روار ٹیبلائڈ اخبارات نے دعوی کیا تھا کہ ان کے والد اور چچا، جو اب مرحوم ہو چکے ہیں، دونوں گینگسٹرز تھے، اگرچہ اس بات کی اطلاع نہیں دی گئی تھی کہ ان کے ٹیٹوز بنے ہوئے تھے یا نہیں۔ ہاشیموتو نے ان کہانیوں پر عوامی طور پر تبصرہ کیا ہے اور ان کی تردید نہیں کی۔