جاپان نے ناؤتو کان کے دفتر میں امریکی ایٹمی ماہرین کی تقرری سے انکار کر دیا تھا: ایدانو

ٹوکیو: ایک وزیر نے اتوار کو کہا کہ پچھلے سال فوکوشیما آفت کے بعد”مایوس” امریکہ ٹوکیو میں جاپانی وزیر اعظم کے دفتر میں ایٹمی ماہرین تعینات کرنا چاہتا تھا لیکن جاپان نے خومختاری پر خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے انکار کر دیا تھا۔

اس وقت کے چیف کیبنٹ سیکرٹری یوکیو ایدانو نے ایٹمی آفت پر دائت کے پینل کو بتایا کہ “امریکی سفیر (جان) راس کی جانب سے ایک درخواست آئی تھی کہ وہ وزیر اعظم کے دفتر میں اپنے ایٹمی ماہرین تعینات کرنے کے لیے پر امید ہیں” تاکہ بحران سے نمٹنے میں مدد فراہم کر سکیں۔

“تاہم جاپان کی خودمختاری کے نقطہ نظر سے میں نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا،” ایدانو نے کہا، جو اس وقت وزیر صنعت ہیں۔

ایدانو پینل کے ایک رکن کی جانب سے سوال کا جواب دے رہے تھے، جس نے امریکی دستاویزات کا حوالہ دیا تھا جن سے پتا چلتا ہے کہ واشنگٹن نے اس وقت کے وزیر اعظم ناؤتو کان کو ضرورت پڑنے پر تیار انجینئرز کی فراہمی کی پیش کش کی تھی لیکن جاپان کی جانب سے انکار کر دیا گیا۔

یہ پیشکش 9 شدت کے زلزلے کے تین دن بعد 14 مارچ کو کی گئی تھی۔ اس زلزلے کی وجہ سے سونامی اور فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کا بحران پیدا ہوا۔

اس زلزلے و سونامی کے بعد قریباً انیس ہزار لوگ ہلاک کا لاپتہ ہو گئے تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.