جی پی مورگن کی تفتیش سے جاپان میں انسائیڈر ٹریڈنگ کلچر کی اہمیت پر روشنی

ٹوکیو: انسائیڈر ٹریڈنگ (اندرونی معلومات رکھتے ہوئے حصص کی غیر قانونی خرید و فروخت) پر ہونے والی ایک تفتیش نے جاپان میں حصص کے لین دین کی ‘سکھی’ دنیا کو مرکز توجہ بنا دیا ہے، جبکہ امریکی سرمایہ کار بینک جے پی مورگن اس پھیلتی ہوئی تفتیش کی دلدل میں مزید دھنستا جا رہا ہے۔

اندرونی معلومات کی بناء پر ہونے والے لین دین پر سزا یابی جاپان میں انتہائی کم اور کبھی کبھار ہی ہوتی ہے۔ امریکہ میں وال اسٹریٹ کے ہیج فنڈ مینجر راج راجا راٹنم اب 11 سال کی جیل کاٹ رہے ہیں، جو کسی امریکی عدالت کی جانب سے انسائیڈر ٹریڈنگ پر سنائی جانیوالی سب سے لمبی سزا ہے۔

جبکہ جاپان کا امیج مالیاتی اسکینڈلز کے سلسلے میں بری طرح متاثر ہوا ہے جن میں کیمرہ و طبی سامان ساز اولمپس کی جانب سے 1.7 ارب ین کے سرمایہ کاری نقصانات چھپانے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

منگل کو جاپان کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج سرویلنس کمیشن نے سفارش کی کہ اسوکا ایسٹ مینجمنٹ کو نیپون شیٹ گلاس کے حصص کی جلد فروخت پر جرمانہ کیا جائے، جو اس نے جے پی مورگن کی جانب سے حصص کی باضابطہ فروخت سے قبل ہی غیر قانونی معلومات حاصل کر کے مارکیٹ میں پیش کر دئیے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جاپانی بروکرز اکثر حصص کی فروخت بارے ان معلومات کو افشاء کر دیتے ہیں جن پر ابھی آجر کے سرمایہ کار بینک صلاح مشورہ ہی کر رہے ہوتے ہیں۔

ایک نام نہاد “دیوارِ چین” کا مقصد حساس معلومات کو سرمایہ کار بینکوں سے خارج ہونے سے روکنا ہے، لیکن مسئلہ پھر بھی وہیں ہے۔

“ایک بروکر جس نے (اپنی ہی کمپنی کے سرمایہ کارانہ بینکاری کے شعبے سے) ٹپ حاصل کی اپنے کلائنٹس کو یہ معلومات فراہم کرنے کی شدید خواہش محسوس کرے گا چونکہ اس کے خیال میں یہ معلومات ان کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔”

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.