ٹوکیو: ایک رائے شماری سے پتا چلا ہے کہ جاپانیوں میں ایٹمی بجلی کی مخالفت پچھلے سال سے بھی بڑھ گئی ہے جب سونامی زدہ فوکوشیما پلانٹ کا بحران ابھی جاری تھا۔ اس پول سے مزید انکشاف ہوا ہے کہ حکومت کی جانب سے آفت سے نمٹنے کی حکمت عملی اور بحالی کے جاری عمل پر بھی عوام میں بڑی مایوسی پائی جاتی ہے۔
منگل کو جاری ہونے والا یہ سروے واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے ادارے پیو ریسرچ سنٹر نے کروایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 70 فیصد جاپانیوں کا خیال ہے کہ ملک کو ایٹمی توانائی پر اپنا انحصار کم کرنا چاہیے، جو کہ پچھلے برس کے 44 فیصد کے مقابلے میں زیادہ تعداد ہے۔
بحران سے قبل جاپان اپنی بجلی کی ضروریات کے ایک تہائی حصے کے لیے ایٹمی توانائی پر انحصار کرتا تھا۔ جاپان کے تمام کے تمام 50 قابل استعمال ایٹمی ری ایکٹر معمول کی جانچ پڑتال اور حفاظتی خدشات کی بناء پر بند پڑے ہیں (آخری پچھلے ماہ بند ہوا)، جس سے توانائی کی طلب پوری کرنے کی ملکی صلاحیت شدید دباؤ کی زد میں ہے۔
سروے میں پتا چلا ہے کہ 80 فیصد جاپانی حکومت کے ایٹمی بحران سے نپٹنے کے انداز سے مطمئن نہیں ہے۔ یہ بحران 11 مارچ کو آنے والے بڑے پیمانے کے زلزلے و سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر پر نقصان ہونے سے پیدا ہوا، جس کی وجہ سے اطراف کی ہوا، مٹی اور سمندر میں تابکاری خارج ہوئی۔